پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق نے امید کا اظہار کیا ہے کہ عدالتِ عظمیٰ آسیہ بی بی کے مقدمے کے تمام پہلوﺅں کا جائزہ لے گی۔ یاد رہے کہ آسیہ بی بی توہین رسالت کے مقدمہ میںسیشن کورٹ سے ملنے والی سزا کے خلاف اپیل کو ہائی کورٹ نے گزشتہ ہفتے مسترد کردیا تھا۔

پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق نے آج ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ آسیہ بی بی کی اپیل پر عدالتی فیصلے نے بڑی تعداد میں لوگوں کو پریشانی میں مبتلا کردیا ہے اور اب تمام نظریں سپریم کورٹ پر لگی ہوئی ہیں۔ کمیشن کا کہنا ہے کہ کوشش ہونی چاہئے کہ تبصرہ کرکے عدالتی عمل میں مداخلت سے باز رہا جائے لیکن اس مقدمہ سے پیدا ہونے والے حالات کو نظر انداز بھی نہیں کیا جاسکتا۔

اس وقت پاکستان ایک مشکل صورتحال سے دوچار ہے اس لیے کہ جس طرح توہین رسالت کا استعمال کیا جارہا ہے اور اس پر جس طرح عمل درآمد ہورہا ہے، اس کا تنقیدی نظر سے جائزہ نہیں لیا گیا۔ ہم توقع کرتے ہیں کہ پاکستان کی عدلیہ ایک غریب عورت کو انصاف مہیا کرنے میں ناکام نہیںہوگی۔ اصل معاملہ تو قانون سازوں اور علماءکے ہاتھوں میں ہے۔ اس قانون پر عملدرآمد سے جو ردعمل پیدا ہوگا، اس کے اثرات کا تصور بھی مشکل ہے۔ اس کے نتیجہ میں لوگوں میں کٹرپن اور عدم برداشت کا احساس شدت اختیار کر جائے گا جس کے باعث ہمیں مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

کمیشن کو توقع ہے کہ جب عدالت عظمیٰ مقدمہ کی سماعت کرے گی تو وہ اس کو بھی دیکھے گی کہ کس طرح ہجوم نے عدالت کے اندر داخل ہوکر سماعت کے دوران عدالتوں کے اردگرد چکر لگا کرتوہین آمیز سلوک روا رکھا تھا۔

ایچ آر سی پی کو یقین ہے کہ سماعت کے دوران عدالتِ عظمیٰ معاملے کے تمام پہلوﺅں کا جائزہ لے گی اور ثبوتوں کے معیار کی سختی کے ساتھ جانچ پڑتال کرے گی۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ صرف آسیہ بی بی کے مقدمہ کامعاملہ نہیں ہے بلکہ حکومت اور عوام دونوں کو اس قسم کے معاملات پر نتائج کے حوالے سے دیکھنا ہوگا۔

(زہرہ یوسف)
چیئر پرسن ایچ آرسی پی