پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق نے اسلام آباد کی ضلعی عدالتوں پر ہونے والے حملے، جس میں جاں بحق ہونے والے افراد میں ایک جج اور متعدد وکلاءشامل تھے، کی مذمت کی ہے اور شدید تشویش کا اظہار کیا ہے کہ وفاقی دارالحکومت بھی ایسے حملوں سے محفوظ نہیں ہے۔

پیر کے روز میڈیا پر دیئے جانے والے بیان میں کمیشن نے کہا: ”ایچ آر سی پی اسلام آباد کی ضلعی عدالتوں کی حدود میں ہونے والے حملے اور ایڈیشنل جج اور وکلاءکے قتل پر شدید پریشانی میں مبتلا ہے۔ یہ حملہ سکیورٹی کے نظام میں سنگین خامی کی نشاندہی کرتا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ سکیورٹی حکام اسلام آباد کو خطرناک عناصر سے پاک کرنے یا شہر میں ان کا داخلہ روکنے سے قاصر ہیں۔

ایچ آر سی پی کو اس بات کا کامل یقین ہے کہ انتہا پسند جنگجوﺅں کے ساتھ ہمدردی رکھنے والے کسی ایک یا دوسرے مذہبی رہنما کے ساتھ گفت وشنید سے ایسے حملوں پر قابو نہیں پایا جاسکتا۔ ان حملوں کے ذریعے حملہ آور واضح پیغام بھیج رہے ہیں کہ وہ نظام کو رواں دواں رکھنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ وہ مسلسل خبردار کررہے ہیں کہ ملک کا کوئی مقام محفوظ نہیں ہے۔ دوسرا گال آگے کرنا یا جنگجوﺅں کی طرف سے دھاوا بولے جانے تک ہاتھ پر ہاتھ رکھ کربیٹھے رہنے کی پالیسی کارگر ثابت نہیں ہورہی۔ ایسا بھی ظاہر ہوتا ہے کہ ہتھیاروں اور گولہ بارود تک رسائی حاصل کرنا حملہ آوروں کے لیے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ اس ساری صورتحال سے لوگوں کا حکومت کی استعداد پر بھروسہ ختم ہورہا ہے کہ وہ انہیںجنگجوﺅں کی جان لینے کی حوس سے تحفظ فراہم کرسکے گی۔

ایچ آر سی پی کا مطالبہ ہے کہ ایسے حملوں کی مستقل روک تھام کے لیے خفیہ معلومات کے حصول اور پولیس کے نظام میں بہتری لائی جائے۔ مزید برآں جہاں کہیں ضرورت پڑے وہاں طاقت کے استعمال سے بھی گریز نہ کیا جائے۔

(زہرہ یوسف)
چیئر پرسن ایچ آرسی پی