پریس ریلیز
لاہور
11-ستمبر، 2017
پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) نے ایک مجوزہ قانونی مسودے پر شدید خدشات کا اظہار کیا ہے جس کا بظاہر مقصد پرنٹ میڈیا کی زبان بندی ہے اور کہا ہے کہ سول سوسائٹی ایسی کسی بھی کوشش کی مزاحمت کرے گی۔
پیر کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کمیشن نے کہا: ’’ایچ آر سی پی کو پاکستان پرنٹ میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا)آرڈیننس 2017کے مجوزہ مسودے کی تشہیر پر شدید تشویش ہے۔ اس قانونی مسودے میں پابندیوں اور سزاؤں کے اطلاق کا مطالبہ کیا گیا ہے جن میں اشاعتی لائسنس کی ہر سال تجدید کی شرط اور حکام کو کسی بھی اخبار کے اعلامیے کو منسوخ کرنے کے اختیارات دینے کا مطالبہ بھی شامل ہے ۔ ’مسودے‘ جس کا آج (پیر) پرنٹ میڈیا ریگولیٹر، پریس کونسل پاکستان نے جائزہ لینا تھا، نے سول سوسائٹی اور اظہار رائے کی آزادی کے حامیوں کو صدمے سے دوچار کیا ہے۔ اس صدمے کی وجہ نہ صرف مسودے کے مندرجات ہیں بلکہ ایک عجیب طریقے سے اس کا منظر عام پر آنا اور اس عمل میں متعلقہ فریقین کو اعتماد میں نہ لینا بھی اس کی وجوہ ہیں۔
’’وفاقی وزیراطلاعات نے کہا ہے کہ ان کا مجوزہ قانونی مسودے سے کوئی تعلق نہیں اور اراکین پارلیمان کوبھی اس سے لاعلم رکھا گیا ہے۔ یہ جاننا ضروری ہے کہ یہ مسودہ کہاں سے اور کس کے ایماء پر اچانک نمودار ہوا ہے۔
ذرائع ابلاغ کی آزادی اور عام طور پر اظہار رائے کی آزادی انتہائی اہم معاملات ہیں جن کے لیے صحافیوں اور سول سوسائٹی کے جانباز کارکنوں نے عظیم قربانیاں دی ہیں۔ اس معاملے کو زیر بحث لانے کی یہی ایک وجہ ہی کافی ہے تاکہ تمام فریقین اس عمل کا حصہ بن سکیں۔
’’پرامید ہیں کہ وزیراطلاعات نے اس حوالے سے جو انکوائری کروانے کا عہد کیا ہے، وہ فوری طور پرکروائی جائے گی اور اس کے نتائج بغیر کسی تاخیر کے منظرعام پر لائے جائیں گے۔
’’ایچ آر سی پی اظہار رائے کی آزادی کا گلا گھونٹنے کی تمام کوششوں کی شدید مذمت کرتا ہے اور زور دے کر کہتا کہ اس قسم کے کوئی بھی اقدام باشعور شہریوں کے غم وغصہ کا موجب بنیں گے۔ ایچ آر سی پی جمہوری معاشرے کی اساس سمجھی جانے والی اِن بنیادی آزادیوں کے دفاع، تحفظ اور توسیع کی حالیہ جدوجہد میں صحافیوں اور تمام شہریوں کے شانہ بشانہ کھڑا ہے۔
(ڈاکٹر مہدی حسن)
چیئر پرسن ایچ آرسی پی
عاصمہ جہانگیر
ترجمان ایچ آر سی پی