لاہور۔27جون :شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن کے نتیجے میں بے گھر ہونے والے افراد کو درپیش مشکلات اور مسائل پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق نے مطالبہ کیا ہے کہ بے گھر ہونے والے افراد کی دیکھ بھال کے لئے موثر انتظامات کئے جائیں اور اس مقصد کے لئے حکام اور سول سوسائٹی کی تنظیموں کے درمیان بامقصد تعاون کو یقینی بنایا جائے۔

ایک بیان میں پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق نے شمالی وزیرستان کے بے گھر افراد کے لئے بنوں میں قائم کیمپ میں وزیراعظم کے دورے کا خیر مقدم کرتے ہوئے اس یقین کا اظہار کیا کہ وزیراعظم کے دورے کے دوران دی جانے والی ہدایات سے ان بدنصیب لوگوں کو درپیش مشکلات میں کمی آئے گی۔ کمیشن برائے انسانی حقوق نے ان رپورٹوں پر سخت تشویش کا اظہار کیا جن کے مطابق ان کیمپوں میں مقیم افراد ملنے والی امداد سے مطمئن نہیں ہیں۔ اطلاعات کے مطابق بے گھر افراد کی بڑی تعداد نے بنوں اور دوسرے شہروں میں ذاتی طور پر رہائش گاہیں حاصل کی ہیں۔ ان میں سے کافی لوگوں نے پشاور میں پناہ حاصل کی۔ اگر بے گھر خاندان مناسب سہولتیں میسر نہ ہونے اور دیکھ بھال کی بہتر فضا ناپید ہونے کے باعث سرکاری کیمپوں میں قیام کرنے سے گریز کرتے ہیں تو پھر ان خامیوں اور کمیوں پر فوری طور پر توجہ دی جائے۔ ماضی کا تجربہ بتاتا ہے کہ ان کیمپوں میں بے گھر خاندانوں کی خواتین اور بچوں کو زیادہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ان کے ساتھ خصوصی سلوک کرنے کی ضرورت ہے۔ بجائے اس کے کہ یہ خواتین اور بچے امداد حاصل کرنے کی خاطر مقررہ مقامات پر قطاروں میں گھنٹوں کھڑے رہیں، حکام کو چاہیے کہ وہ ان کے پاس جائیں اور ان کو اس طرح امدادمہیا کریں جس سے ان کی عزت نفس مجروح نہ ہو۔
کمیشن نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ چونکہ شمالی وزیرستان ایجنسی میں پولیو کے مریضوں کی تعداد میں اضافے پر پوری دنیا کو سخت تشویش ہے اس لیے بے گھر افراد کے معاملات سے متعلقہ حکام کے لئے لازمی ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ تمام بے گھر افراد کو پولیو سے بچاﺅ کے قطرے پلائے جائیں گے۔ اس امر کو یقینی بنانے کے لئے فوری طور پر معائنہ ٹیمیں قائم کی جائیں۔

کمیشن نے مزید کہا کہ اب جبکہ حکومت نے ملک بھر کی آبادی سے اپیل کی ہے کہ وہ بے گھر ہونے والے افراد کی امداد کے لئے آگے بڑھیں، یہ شکایات سامنے آرہی ہیں کہ سول سوسائٹی کی تنظیموں اور میڈیا کو کیمپوں تک رسائی نہیں دی جارہی۔ اس صورتحال کا فوری تدارک کیا جائے۔ اس قسم کی پابندیوں کا کوئی جواز نہیں ہے۔ میڈیا اور سول سوسائٹی کی تنظیموں کو اس بامقصد کام سے روکنے کی بجائے کوشش یہ ہونی چاہئے کہ حکومت اور سول سوسائٹی کے اشتراک سے ایک قابل عمل طریقہ کار وضع کیا جائے جو مکمل طور پر متاثرین کے لئے سود مند ہو۔

(زہرہ یوسف)
چیئر پرسن ایچ آرسی پی