لاہور
12فروری2015ء
پریس ریلیز
تھر میں این جی او کو ملنے والی دھمکیوں کے خلاف کارروائی کی جائے

صوبہ سندھ کے ضلع تھرپارکر اور اس کے نزدیکی اضلاع میں کام کرنے والی ”اویئر“ نامی این جی او کے عملے کو ایک صوبائی وزیر کے رشتہ دار کی جانب سے ملنے والی دھمکیاں باعث تشویش ہیں۔
کمیشن نے منگل کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا: ایچ آر سی پی کو ”اویئر“ کے عملے کو ایک صوبائی وزیر کے کزن کی جانب سے ملنے والی دھمکیوں پر تشویش ہے۔ ہمیں پتہ چلا ہے کہ دھمکی 5فروری کو چھاچھرو پریس کلب کے باہر منعقد ہونے والے ایک عوامی اجتماع کے بعد دی گئی تھی۔ اجتماع میں ایک فرد نے شکایت کی تھی کہ وزیر کے ایک رشتہ دار نے اس کی زمین ہتھیالی ہے۔ اُس سے اگلے دن دو افراد این جی او کے دفتر آئے اور دفتر بند کرنے بصورت دیگر دفتر پر حملہ کرنے کی دھمکی دی۔ 6فروری کو وزیر کا رشتہ دار جس پر زمین ہتھیانے کا الزام عائد تھا، درجن بھر سے زائد افراد کے ہمراہ این جی او کے دفتر آیا اور دھمکی دی کہ اگر 24گھنٹوں کے اندر دفتر کو بند نہ کیا گیا تو اس پر حملہ کیا جائے گا اور عملے کے ساتھ سختی سے نبٹا جائے گا۔ مذکورہ گروہ کے زیراستعمال سرکاری نمبر پلیٹ والی گاڑیاں تھیں۔ این جی او کے دفتر آنے والے مسلح افراد کی ویڈیو فوٹیج بھی انٹرنیٹ پر دستیاب ہے جہاں سے ان کی شناخت ہوسکتی ہے۔ اطلاعات کے مطابق وزیر کے رشتہ دار نے این جی او کے عملے کو بذریعہ فون بھی دھمکیاں دی تھیں۔
ایچ آر سی پی کو نہ صرف ان دھمکےوں بلکہ جس طرح سے انہیں جاری کےا گےا اس پر بھی سخت تشویش ہے۔ مذکورہ این جی او کا پولیس کو شکایت درج کرانا بھی سود مند ثابت نہیں ہوا۔ انہوں نے دفتر کو تحفظ فراہم کرنے سے متعلق تحریری درخواست دی مگر اس پر بھی کوئی مثبت جواب موصول نہیں ہوا۔
ایچ آر سی پی سندھ حکومت سے ےہ مطالبہ کرتا ہے مذکورہ این جی او سے رابطہ کےا جائے تاکہ اس کے سلامتی سے متعلق خدشات کو دور کےا جا سکے۔ حکومت کو ”اوئیر“ کے عملے کو ہراساں کرنے کے لےے سرکاری گاڑےوں کے استعمال کی بھی چھان بین کرنی چاہئے اور اس بات کو ےقینی بنانا چاہئے کہ دھمکےاں دینے والے افراد کے خلاف فوری کاروائی کی جائے اور این جی او کے دفتر کو تحفظ فراہم کےا جائے۔ اگر سندھ حکومت ےہ چاہتی ہے کہ سول سوسائٹی کے لےے پہلے سے کم ہوتی ہوئی گنجائش مزید کم نہ ہو تو پھر اس کی جانب سے ایک موثر اور فوری ردعمل نا گزیر ہے۔

(زہرہ یوسف)
چیئر پرسن ایچ آرسی پی