پریس ریلیز
لاہور

پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) نے ہفتہ کے روز بلوچستان کے ضلع خضدار سے 15مسخ شدہ نعشوں کی برآمدگی پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ کمیشن نے وفاقی حکومت اور بلوچستان کی صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ مقتولین اور ان کے قاتلوں کی فوری شناخت کو یقینی بنایا جائے۔
وفاقی وزیر داخلہ اور بلوچستان کے وزیراعلیٰ کے نام لکھے گئے خطوط میں ایچ آر سی پی نے کہا کہ نعشیں ناقابل شناخت حد تک مسخ شدہ تھیں۔ ابھی تک مقتولین اور قاتلوں کا سراغ نہیں لگایا جاسکا۔ ابتدائی اطلاعات سے ظاہر ہوتا ہے کہ 15افراد تقریباً ایک ماہ قبل ہلاک ہوئے تھے جن کی نعشوں کوجنگلی جانوروں نے نوچا ہوا تھا۔
ایچ آر سی پی نے مطالبہ کیا ہے کہ فوری تحقیقات کی جائیں اور وقوعے کے اصل حقائق جاننے اور مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کئے جائیں۔ مزید کہا کہ اگر ضروری ہو تو مقتولین کی شناخت معلوم کرنے کے لیے ڈی این اے ٹیسٹ کرایاجائے۔ بلوچستان میں تشدد کی بڑھتی ہوئی لہر، ٹارگٹ کلنگ، لوگوں کو جبری غائب کرنے اور ان کی نعشوں کو ٹھکانے لگانے جیسے واقعات کے باعث اس قسم کی تحقیقات اور زیادہ اہمیت کی حامل ہے۔ ایچ آر سی پی حکومت سے یہ مطالبہ بھی کرتا ہے کہ وہ جبری غائب کئے گئے افراد کے ان رشتہ داروں کے ساتھ تعاون کرے جو یہ معلوم کرنا چاہتے ہیں کہ آیا مقتولین ان کے عزیز واقارب تو نہیں ہیں۔
ایچ آر سی پی کا وفاقی وصوبائی حکومتوں سے یہ بھی مطالبہ ہے کہ وہ بلوچستان میں تشدد، لاقانونیت اور ہلاکتوں کے مسئلے کا حل ڈھونڈیں۔ کمیشن نے زور دیا ہے کہ اس حوالے سے باضابطہ قانونی کارروائی اور انسانی حقوق کا احترام کیا جائے اور مسائل کے حل کے لیے سیاسی ذرائع تلاش کئے جائیں۔

(زہرا یوسف)
چیئرپرسن