پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق نے کراچی میں واقع ایک مزار میں چھ افراد کے قتل کی شدید مذمت کی ہے اور جنگجو انتہا پسندوں کے ہاتھوں شہریوں کی ہلاکتوں پر قابو پانے کا مطالبہ کیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق مذکورہ چھ افراد کو طالبان نے قتل کیا ہے۔
بدھ کو ذرائع ابلاغ کو جاری ہونے والے ایک بیان میں ایچ آر سی پی نے کہا ہے کہ کراچی میں چھ نوجوانوں کو بظاہر اس بنا پر قتل کیا گیا ہے کہ انہوں نے مزار کی زیارت کی تھی جو کہ اس بات کا ثبوت ہے اگر کسی مزید ثبوت کی ضرورت تھی کہ آج پاکستان میں زندہ رہنے کا استحقاق صرف ان لوگوں کو حاصل ہے جو سفاک قاتلوں کی اندھی تقلید کرتے ہیں جو طویل عرصہ سے لوگوں میں یہ احمقانہ سوچ پیدا کرنے کی کوشش کررہے ہیں کہ ان کے اقدامات اور مذہب کے مابین کوئی تعلق استوار ہے۔\

اس واقعے میں سفاکانہ بربریت کے متاثرین کا جرم محض مزار پر حاضری دینا تھا۔ نعشوں کے پاس چھوڑی گئی ایک پرچی جس میں خبردار کیا گیا تھا کہ ”جو کوئی بھی مزار کا دورہ کرے گا اس کا بھی یہی انجام ہوگا“ح، اس بات کی ضمانت نہیں کہ مزاروں پر نہ جانے والے لوگ قاتلوں کی خون کی ”نہ بُجھنے والی پیاس“ سے محفوظ رہیں گے۔ چند برس پہلے عبداللہ شاہ غازی کے مزار پر ہونے والے بم دھماکے میں آٹھ افراد ہلاک ہوئے تھے۔ مزاروں پر ہونے والے ایسے حملے پشاور اور ملک کے دیگر علاقوں میں بھی دیکھے گئے ہیں۔ سرکاری حلقوں کی جانب سے مذمت اور ہمدردری کے الفاظ ان متاثرہ خاندانوں یا عوام کی بہت بڑی تعداد کے لیے باعث تسکین نہیں ہیں جو صرف امن کے قیام کے حامی ہیںاور انتہا پسند جنگجوﺅں کے ہاتھوں لاحاصل ہلاکتوں کا خاتمہ چاہتے ہیں۔ ایچ آر سی پی یہ مطالبہ کرتا ہے کہ حکومت لوگوں کو ایسے مظالم سے محفوظ رکھنے کے لیے ایک ٹھوس حکمت عملی وضع کرے اور عوام کو اس سے آگاہ کرنے اوراور اس پر عملدرآمد کرنے کے لیے واضح اقدامات کرے۔

(زہرہ یوسف)
چیئر پرسن ایچ آرسی پی