پریس ریلیز
لاہور۔11ستمبر :پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) نے ان خبروں پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے کہ پھانسی کی سزاﺅں پر عملدرآمد پر عارضی پابندی کے باوجود قتل کے ایک مجرم کو 18ستمبر کو اڈیالہ جیل میں پھانسی دے دی جائے گی۔ ایچ آر سی پی نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ پھانسی پر عملدرآمد کو فوری طور پر روکا جائے اور پھانسیوں پر عارضی پابندی کا اعلان کیا جائے۔

11ستمبر کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کمیشن نے کہا: ”یہ اطلاعات ایچ آر سی پی کے لئے باعث تشویش ہیں کہ سزائے موت کے ایک قیدی شعیب سرور، جو اس وقت ہری پور جیل میں قید ہے، کو اڈیالہ جیل راولپنڈی میں 18اگست کو پھانسی دے دی جائے گی۔ مذکورہ مجرم کو 1960ءمیں واہ کینٹ میں ایک شخص اویس نواز کو قتل کرنے کے جرم میں 2جولائی 1998ءکو سزائے موت سنائی گئی تھی۔ مقتول کے بھائی نے مجرم کی تمام اپیلیں خارج کئے جانے اور صدر کی جانب سے رحم کی اپیل مسترد کئے جانے کے باوجود اس کی سزا پر عملدرآمد میں التواءکے خلاف ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ عدالت نے ڈسٹرکٹ اور سیشن جج کو سزا پر عملدرآمد کا حکم دیا۔

ملک میں تاحال آخری بار سزائے موت کے کسی سول قیدی کو 2008ءمیں پھانسی دی گئی تھی۔ اس کے بعد سے پھانسیوں پر پابندی عائد رہی۔ ایچ آر سی پی حکومت کو باور کرانا چاہتا ہے کہ 2008ءمیں جن وجوہات کی بناءپر پھانسیوں پر پابندی عائد کی گئی تھی، ان میں ابھی تک کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ ان میں قانون کی واضح خامیاں، انصاف کے انصرام اور تفتیش کے طریق کار میں پائے جانے والے نقائص اور دیرینہ بدعنوانی جیسے عوامل شامل ہیں۔ ان عوامل کے باعث سزائے موت، قانونی تقاضوں کی تکمیل میں قانونی نظام کی ناکامی کا باعث بنتی ہے جو کسی بھی مہذب معاشرے میں قابل قبول نہیں، بالخصوص اس لئے کہ یہ سزا ناقابل تبدیل ہے۔

پھانسیوں پر رسمی پابندی کے باوجود پاکستان کے قانون میں 28جرائم پر موت کی سزا اب بھی برقرار ہے اور عدالتوں کی جانب سے سزائے موت سنانے کا سلسلہ ابھی جاری ہے۔
اس پس منظر میں 15ستمبر کو سرور کی سزائے موت پر عملدرآمد ایک رجعت پسندانہ اقدام ہے جس سے بہت سے اندیشے پیدا ہوتے ہیں۔ مجرم کے رشتہ داروں نے ایک مرتبہ پھر صدر سے سزا کو ختم کرنے کی درخواست کی ہے اور وہ خون بہا کے ذریعے معاملہ طے کرنے کی بھی کوشش کررہے ہیں۔ ایچ آر سی پی حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ اس پھانسی اور تمام زیر غور پھانسیوں پر عملدرآمد روکا جائے اور پھانسیوں پر غیررسمی معطلی کو بلاتاخیر رسمی شکل دی جائے۔ ہم صدر مملکت سے پرزور اپیل کرتے ہیں کہ وہ رحم کی اپیلوں پر ہمدردانہ غور کریں اور سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کردیں۔

”ایچ آر سی پی یہ مطالبہ کرتا ہے کہ حکومت سزائے موت کے خاتمے کے حوالے سے فوری اقدامات کرے۔ ایچ آر سی پی اس بات پر بھی زور دیتا ہے کہ حکومت شہری اور سیاسی حقوق کے بین الاقوامی میثاق کے اضافی معاہدے پر دستخط کرے، جس کا مقصد سزائے موت کا خاتمہ ہے۔ کمیشن اراکین پارلیمنٹ، سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی سے یہ مطالبہ کرتا ہے کہ وہ پاکستان میں سزائے موت کے خاتمے کی مہم کا حص بنیں اور پاکستان میں زندگی کے حق کے احترام کو فروغ دیں۔

(زہرہ یوسف)
چیئر پرسن ایچ آرسی پی