پریس ریلیز
لاہور
30مارچ، 2016

پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) نے سابق وفاقی وزیر ڈاکٹر عاصم حسین کی ذہنی صحت کی خرابی اور کراچی میں پیرا ملٹری فورسز کی حراست میں ان کے علاج سے متعلق رپورٹ پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ بدھ کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کمیشن نے کہا: ’’ایچ آر سی پی کو ڈاکٹر عاصم حسین کی دماغی حالت کے بارے میں حال ہی میں جمع کرائی گئی رپورٹ پر سخت تشویش ہے۔ اس رپورٹ کی بنیاد پر میڈیا کی جانب سے کی گئی کوریج کے مطابق وہ شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہیں اور جب بھی وہ کسی شخص کو رینجرز کے یونیفارم میں دیکھتے ہیں یا اس کے بارے میں سوچتے ہیں تو انہیں خوف کے دورے پڑتے ہیں ان پر شدید پریشانی اور موت کا خوف طاری ہوجاتا ہے۔ کراچی کے ایک ہسپتال میں ڈاکٹر عاصم کے نفسیاتی علاج سے متعلق ایک رپورٹ کے مطابق، وہ کوشش کرتے ہیں کہ انہیں ان کٹھن حالات کی یاد نہ آئے ، اور انہیں ان دنوں کے بارے میں کچھ یاد نہیں جب ان کی آنکھوں پر پٹی باندھ کر تنہائی میں رکھا گیا تھا۔
اس سے یہی نتیجہ اخذ کیا جاسکتا ہے ہے کہ ڈاکٹر حسین کی ذہنی حالت کا سبب دوران تحویل ان کے ساتھ کیا جانے والا سلوک ہے۔ یہ بات کئی لحاظ سے تشویشناک ہے، سب سے بڑھ کر اس وجہ سے کہ پاکستان نے اذیت رسانی کے خلاف اقوام متحدہ کے میثاق (یواین کیٹ) کی توثیق کر رکھی ہے۔
مزید برآں، اگر ڈاکٹر حسین جیسا آدمی، جو ایک ڈاکٹر ہے، ایک ہسپتال کا مالک ہے اور موثر قانونی معاونت کے حصول کی استعداد رکھتا ہے، دوران تحویل ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوسکتا ہے تو پھر رینجرز کی تحویل میں ان سے قدرے کم مرتبے والے افراد کی حالت زیادہ تشویشناک ہوسکتی ہے۔
ایچ آر سی پی کے خیال میں اس امرکی شفاف انکوائری کی جائے کہ ڈاکٹر حسین کی ذہنی حالت اس حد تک کیسے پہنچی، اور یو این کیٹ کے تحت پاکستان پر عائد فرائض کی تعمیل کو یقینی بنانے کے لیے موثر اقدامات کئے جائیں۔

(زہرہ یوسف)
چیئر پرسن ایچ آرسی پی