پریس ریلیز
لاہور
25اکتوبر، 2016

پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) نے پیر کی رات کوئٹہ میں پولیس اکیڈمی پر ہونے والے حملے کی شدید مذمت کی ہے اور انسداد دہشت گردی کی حکمت عملی پر نظرثانی کا مطالبہ کیا ہے تاکہ اس خونریزی کا خاتمہ کیا جاسکے۔
منگل کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کمیشن نے کہا: ’’ یہ بات تشویش ناک ہے کہ گزشتہ چند سالوں کے دوران انسداد دہشت گردی بظاہر توجہ کا مرکز ہونے کے باوجود دہشت گرد صوبے کے بڑے شہر کوئٹہ میں ایک بڑا حملہ کرنے میں کامیاب ہوئے جس میں اتنی بڑی تعداد میں لوگ ہلاک ہوئے۔
’’ ہم ان خاندانوں سے تعزیت کرتے ہیں جو کوئٹہ کے پولیس ٹریننگ اسکول میں اپنے پیاروں سے محروم ہوگئے۔
’’ایچ آر سی پی کا یہ موقف ہے کہ صرف سکیورٹی آپریشنوں پر انحصار کرتے ہوئے دہشت گردی پر قابو نہیں پایا جاسکتا۔ کوئی بھی ریاست، چاہے وہ کتنی ہی طاقت ور کیوں نہ ہو، لوگوں کی حمایت کے بغیر دہشت گردی کا مقابلہ نہیں کرسکتی۔ اس جنگ میں لوگوں کا احساس بے گانگی ختم کرنا اور ان کا اعتماد جیتنا نہایت اہم ہے۔ اگرچہ معاشرے میں امن کی بحالی سے متعلق متبادل بیانیے کی تشکیل کے حوالے سے بہت کچھ کہا گیا ہے تاہم اس جانب بہت کم اقدامات کیے گئے ہیں۔ اس بیانیے میں بلا تاخیر تبدیلی کی ضرورت ہے۔
’’ پولیس اسکول پر حملے کے ذمہ داروں سے متعلق کوئی قیاس آرائی کرنا شاید قبل از وقت ہے تاہم پاکستان کو اپنے ہمسائیوں کے ساتھ بگڑتے ہوئے تعلقات پر سنجیدگی سے توجہ دینا ہوگی۔
’’ مختلف محاذ کھولے رکھنا دانشمندی نہیں ہے۔ بالخصوص موجودہ دہشت گردی کے دوران، جس کا دائرہ سرحد پار پھیلا ہوا ہے، سکیورٹی اور انسداد دہشت گردی کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون اور بھی زیادہ ضروری ہے۔

(زہرا یوسف)
چیئر پرسن ایچ آرسی پی