پریس ریلیز
اجتماع کی آزادی کو محدود کرنے والے قوانین پر نظر ثانی کی جائے
لاہور، 17 مارچ 2022۔ پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) نے عالمی وفاق برائے انسانی حقوق (ایف آئی ڈی ایچ) کے اشتراک سے پاکستان میں پر اجتماع کی آزادی: قانون سازی کا جائزہ کے عنوان سے ایک تحقیقی رپورٹ جاری کی ہے۔ یہ تحقیق اُن قوانین اور طریقہ کار کی نشاندہی کرتی ہے جو براہ راست یا بالواسطہ طور پر پرامن اجتماع کی آزادی کے آئینی حق کو محدود کرنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ ان میں ضابطہ تعزیرات پاکستان، مجموعہ ضابطہ فوجداری، امن عامہ کا اطلاق، پولیس آرڈر، انسداد دہشت گردی قانون، الیکٹرانک کرائمز ایکٹ اور دیگر ذیلی قوانین کی دفعات شامل ہیں۔
اِس کے علاوہ، تحقیق میں ان حالات اور صوبوں/علاقوں کا جائزہ بھی لیا گیا ہے جن میں 2010 سے 2020 تک ایسے قوانین اور ضوابط کو اِس حق کو محدود کرنے کے لیے استعمال کیا گیا ہے۔ اس دورانیے میں منعقد ہونے والے 858 اجتماعات میں سے، تحقیق کے مشاہدے کے مطابق، کم از کم 392 اجتماعات ایسے تھے جہاں اجتماع کی آزادی کے حق پر پابندیاں غیر متناسب اور غیرضروری تھیں، جن میں طاقت کا بے تحاشہ استعمال کیا گیا، من مانی گرفتاریاں یا نظربندیاں کی گئیں، شرکا کے خلاف فوجداری اور دہشت گردی کے الزامات کے تحت مقدمے درج ہوئے، مکمل پابندیاں عائد ہوئیں، اور اجتماعات میں رکاوٹ ڈالنے کی دیگر کوششیں کی گئیں۔
مزید برآں، رپورٹ میں یہ نشاندہی بھی کی گئی ہے کہ اجتماع کی آزادی سے متعلق ملکی قانون اور انسانی حقوق کے بین الاقوامی معیارات کے درمیان تعلق کا شدید فقدان ہے، باوجود اس کے کہ پاکستان نے شہری و سیاسی حقوق کے بین الاقوامی معاہدے (آئی سی سی پی آر) اور معاشی، سماج و ثقافتی حقوق کے عالمی معاہدے (آئی سی ای ایس سی آر) کی توثیق کر کے اس لاتعلقی کو ختم کرنے کا قانونی عہد کیا تھا۔
رپورٹ میں موجودہ قانون سازی کے نظام کا از سرِ نو جائزہ لینے کی سفارش کی گئی ہے، جس کی جڑیں اب بھی نوآبادیاتی دور کی پولیسنگ کی حکمت عملیوں میں پیوست ہیں۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لیے بہتر قواعد و ضوابط وضع کیے جائيں، جن میں انسانی حقوق کی تربیت اور ہجوم کو کنٹرول کرنے کے طریق ہائے کار شامل ہوں، اور طاقت کے انتہائی کم استعمال پر زور دیا جائے؛ میڈيا اور ڈیجیٹل کو اجتماعات تک غیرمحدود رسائی دی جائے؛ اور مواد سے متعلق پابندیاں عائد کرنے یا راستوں کو بند کرنے کی بجائے تقریر کی آزادی اور تمام اجتماعات کی نقل و حرکت کی آزادی کے لیے سہولتیں پیدا کی جائیں۔
بشرطیکہ وہ اپنے قول و فعل میں غیر متشدد ہوں، بنیادی حقوق کے حصول اور تبدیلی کی وکالت کرنے والے اجتماعات حقیقی جمہوری معاشرے کے لیے ضروری ہیں۔ عوام کے اجتماع کرنے کے بنیادی حقوق کا مؤثرطور پر تحفظ کیا جانا چاہیے۔
حنا جیلانی
چیئرپرسن
رپورٹ تک رسائی پر کی جا سکتی ہے۔
http://hrcp-web.org/hrcpweb/wp-content/uploads/2020/09/2022-Freedom-of-peaceful-assembly-in-Pakistan.pdf