ادریس خٹک کا اغواء جبری گمشدگی کا واقعہ معلوم ہوتا ہے
اسلام آباد، 20 نومبر۔ انسانی حقوق کے دفاع کار اور سیاسی کارکن ادریس خٹک کو صوابی میں نامعلوم افراد کے ہاتھوں اغواء ہوئے ایک ہفتہ بیت چُکا ہے۔ پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) کے پاس یہ یقین کرنے کی ٹھوس وجہ ہے کہ یہ اغواء جبری گمشدگی کا واقعہ معلوم ہوتا ہے خاص طور پر جب اُن کے اہلِ خانہ کا کہنا ہے کہ اغواء برائے تاوان کے شواہد نہیں مِلے۔
محترم خٹک نے ایمنسٹی انٹرنیشنل سمیت انسانی حقوق کے کئی معروف اداروں کے ساتھ کام کیا ہے، نیشنل پارٹی کے ساتھ وابستہ ہیں اور اپنے ترقی پسند سیاسی خیالات کے حوالے سے جانے جاتے ہیں۔ اگر انہیں کسی قسم کے الزامات کے تحت حراست میں لیا گیا ہے تو پھر اُن الزامات ثابت کرنے کے لیے باقاعدہ قانونی طریقہ کار اختیار کیا جائے۔
اِس واقعے پر ریاست کی خاموشی لمحہ فکریہ ہے کیونکہ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جبری گمشدگیوں اور من مانی حراستوں کے سنگین مسئلے سے ریاست لاتعلق ہے اور اسے باضابطہ قانونی کارروائی کا کچھ لحاظ نہیں۔
ایچ آر سی پی کا پولیس سے مطالبہ ہے کہ وہ محترم خٹک کا اتہ پتہ معلوم کرنے کے لیے اُن کے اہل خانہ سے مکمل تعاون کرے اور ریاست سے مطالبہ ہے کہ وہ اس واقعے کا سنجیدہ نوٹس لے۔
چئیرپرسن ڈاکٹر مہدی حسن کے ایماء پر