ایل او سی پرکشیدگی میں اضافہ دونوں اطراف کے  شہریوں کے لیے نقصان دہ ہے

لاہور، 5 اگست۔ پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آرسی پی) کو جموں و کشمیرکی خصوصی آئینی حیثیت ختم کرنے کے ہندوستانی حکومت کے فیصلے پرشدید تشویش ہے۔ فوجی دستوں کی بڑھتی ہوئی تعیناتی اورشہریوں پرکرفیو سے ملتی جلتی پابندیوں کا نفاذ خطرات کی علامت ہے۔ اگرکشیدگی مسلح تصادم میں بدل گئی تو اس کے لائن آف کنٹرول(ایل او سی) کے دونوں طرف بسنے والےکشمیری شہریوں پرنہایت برے اثرات مرتب ہوں گے۔  ایل او سی کے دونوں طرف سے فائرنگ کے تبادلے میں حالیہ اضافہ اورہلاکتوں میں بڑھوتری، خاص طورپرکلسٹربمبوں کے استعمال سے، جس کے متاثرین میں اطلاعات کے مطابق بچے بھی شامل ہیں، انتہائی تشویشناک امرہے۔

سرحد پرموجودہ کشیدگی کے باعث،سرحد کے دونوں اطراف رہنے والے کشمیری شہریوں کی سکیورٹی اور بنیادی حقوق داؤ پر لگے ہوئے ہیں۔ ان کی سلامتی اور حقوق کو ڈھٹائی سے نہ کچلا جائے۔ درحقیقت، علاقائی امن و استحکام کی آج پہلے سے کہیں زیادہ ضرورت ہے۔ انسانی حقوق کی عالمی برادری کو بھی ان لوگوں کا ساتھ دینا چاہئے جو تحمل کا مظاہرہ کرنے اور عقل سے کام لینے کا مطالبہ کررہے ہیں۔

ڈاکٹرمہدی حسن

چیئرپرسن