پریس ریلیز
لاہور
29-مئی 2017
پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق نے بروز ہفتہ اور اتوار ضلع بدین میں چار سیاسی کارکنوں کی مبینہ جبری گمشدگی کی مذمت کی ہے۔
پیر کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کمیشن نے کہا: ’’ہفتے کو رات گئے اور اتوار کو علی الصبح ضلع بدین کے چار مختلف دیہاتوں میں تقریباً ایک ہی وقت میں چار سیاسی کارکنوں کو اغواء کیا گیا جس پر ایچ آر سی پی کو شدید تشویش ہے۔ جبری گمشدگی کا شکار ہونے والوں کے نام رضا جروار، علی احمد بگھیو، شادی خان سومرو اور عبدالعزیز گُرگیز ہیں۔ ان چاروں کے اہل خانہ نے پولیس اہلکاروں اور سیاح یا گہرے نیلے رنگ کے لباس اور سویلین کپڑوں میں ملبوس اہلکاروں کے ان کے رشتہ داروں کو زبردستی ساتھ لے جانے کی ملتی جلتی روداد سنائی ہے۔
’’مغویان کی سلامتی اور فوری بازیابی کے متعلق ان کے اہل خانہ کی تشویش تو واضح ہے تاہم ایچ آر سی پی کی تشویش کی خاص وجہ یہ ہے کہ سیاسی کارکنوں کو مختلف دیہاتوں سے ایک منظم انداز میں اٹھایا گیا ہے۔
’’کارکنوں کی سیاسی وابستگی اور شناخت کی بنیاد پر ان کے خلاف کارروائی کرنا جمہوریت کی روح کے منافی ہے۔
’’ایچ آر سی پی کا مطالبہ ہے کہ مغویوں کی فوری اور بحفاظت بازیابی کو یقینی بنایا جائے اور پولیس اہلکاروں اور دیگر اہلکاروں سمیت چاہے وہ وردی میں تھے یا سادہ کپڑوں میں، مجرموں کے اس اقدام کی مکمل تحقیقات کی جائے۔سیاسی طور پر متحرک شہریوں کو اطمینان دلانے کا یہ واحد راستہ ہے اور یہ ہی وہ طریقہ ہے جس سے اس موذی مرض کو سندھ میں مزید پھیلنے سے روکا جا سکتا ہے اور پاکستان کو مزید بدنام ہونے سے بچایا جاسکتا ہے۔‘‘
پیر کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کمیشن نے کہا: ’’ہفتے کو رات گئے اور اتوار کو علی الصبح ضلع بدین کے چار مختلف دیہاتوں میں تقریباً ایک ہی وقت میں چار سیاسی کارکنوں کو اغواء کیا گیا جس پر ایچ آر سی پی کو شدید تشویش ہے۔ جبری گمشدگی کا شکار ہونے والوں کے نام رضا جروار، علی احمد بگھیو، شادی خان سومرو اور عبدالعزیز گُرگیز ہیں۔ ان چاروں کے اہل خانہ نے پولیس اہلکاروں اور سیاح یا گہرے نیلے رنگ کے لباس اور سویلین کپڑوں میں ملبوس اہلکاروں کے ان کے رشتہ داروں کو زبردستی ساتھ لے جانے کی ملتی جلتی روداد سنائی ہے۔
’’مغویان کی سلامتی اور فوری بازیابی کے متعلق ان کے اہل خانہ کی تشویش تو واضح ہے تاہم ایچ آر سی پی کی تشویش کی خاص وجہ یہ ہے کہ سیاسی کارکنوں کو مختلف دیہاتوں سے ایک منظم انداز میں اٹھایا گیا ہے۔
’’کارکنوں کی سیاسی وابستگی اور شناخت کی بنیاد پر ان کے خلاف کارروائی کرنا جمہوریت کی روح کے منافی ہے۔
’’ایچ آر سی پی کا مطالبہ ہے کہ مغویوں کی فوری اور بحفاظت بازیابی کو یقینی بنایا جائے اور پولیس اہلکاروں اور دیگر اہلکاروں سمیت چاہے وہ وردی میں تھے یا سادہ کپڑوں میں، مجرموں کے اس اقدام کی مکمل تحقیقات کی جائے۔سیاسی طور پر متحرک شہریوں کو اطمینان دلانے کا یہ واحد راستہ ہے اور یہ ہی وہ طریقہ ہے جس سے اس موذی مرض کو سندھ میں مزید پھیلنے سے روکا جا سکتا ہے اور پاکستان کو مزید بدنام ہونے سے بچایا جاسکتا ہے۔‘‘
(ڈاکٹر مہدی حسن)
چیئر پرسن ایچ آرسی پی
چیئر پرسن ایچ آرسی پی