حکومت سندھ کے پِسے ہوئے طبقوں کو تحفظ فراہم کرے
کراچی، 17 فروری۔ پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) نے وفاقی و صوبائی حکومتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ سندھ میں کسانوں، مزدوروں، عورتوں اور مذہبی اقلیتوں کو تحفظ فراہم کیا جائے۔ حیدرآباد میں ہاری و مزدور کنونشن اور مِٹھی میں انسانی حقوق کے دفاع کاروں اور پیشہ ور ماہرین سے مِلنے کے بعد، ایچ آر سی پی کو یہ جان کر شدید تشویش ہوئی کہ پسماندہ اور مفلوک الحال طبقوں کو مہنگائی اور بے روزگاری کا عذاب جھیل رہے ہیں اور ان پر پڑنے والے منف اثرات کو کم کرنے کے لیے کسی قسم کے حفاظتی اقدامات کا نظام بھی موجود نہیں ہے۔
سندھ کے لیے ایچ آر سی پی کے حالیہ مِشن میں اعزازی ترجمان آئی اے رحمان، کونسل اراکین اور عہدیداران حنا جیلانی، اسد اقبال بٹ اور عُظمیٰ نورانی، ڈائریکٹر فرح ضیاء اور حارث خلیق شامل ہیں۔
مختلف شعبہ ہائے جات سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے ترقیاتی منصوبوں میں مقامی لوگوں کو مزید ملازمتوں کی ضرورت، کام کے سازگار حالات، صحت کی سہولیات تک بہتر رسائی، مذہب کی جبری تبدیلی، صاف پانی کے پائیدار ذرائع کا بندوبست، خاص کر تھرجیسے دوردراز سُوکھے علاقوں میں بَسنے والی برادریوں کے لیے، جیسے معاملات سے مشن کو آگاہ کیا۔ سرکاری و نجی، دونوں شعبوں کو چاہیے کہ وہ اپنے مزدوروں— مردوں و عورتوں، دونوں کو کم از کم سرکاری معاوضہ ضرور دیں اور تنخواہوں کی ادائیگی بروقت کیا کریں۔
چونکہ مزدور طبقے اور مذہبی اقلیتوں میں عورتوں اور بچوں کا تعلق سب سے زیادہ پسے ہوئے طبقوں سے ہے اس لیے ایچ آر سی پی کا حکومت سے پُرزور مطالبہ ہے کہ تمام پالیسی ساز معاملات طے کرتے وقت اُن کی ضرورریات کو فوقیت دی جائے۔
چئیرپرسن ڈاکٹر مہدی حسن کے ایماء پر