دیہاڑی دار مزدوروں کے لیے فوری ریلیف کی ضرورت ہے
لاہور، 18 مارچ۔ پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) نے عالمگیر وبا کووڈ-19 کے نتیجے میں ملکی ہیلتھ ایمرجنسی کے غریب، پسے ہوئے لوگوں، خاص کر ‘وقتی روزگار’ پر گزربسر کرنے والے دیہاڑی دار مزدروں اور ورکرز پر پڑنے والے شدید منفی اثرات پر نہایت تشویش کا اظہار کیا ہے۔
تعلیمی ادارے، دفاتر، دوکانیں اور کاروبار بند ہونے سے گھر سے کام کرنے کی سہولت صرف وائٹ کالر (دفتری یا انتظامی امور انجام دینے والے) تعلیم یافتہ ملازمین کو دستیاب ہے۔ کم آمدنی والے گروہ اگر بیماری سے بچ بھی جاتے ہیں تو اُنہیں خوراک کے شدید عدم تحفظ کا سامنا کرنا پڑے گا۔ سماجی تحفظ کے انتظامات جیسے کہ تنخواہ سمیت چُھٹی اور طبی فوائد کی کمی کا مطلب یہ ہے کہ مزدوروں کی بہت بڑی تعداد خاص طور پر اؚس بحران کی زد میں ہے۔
ایچ آر سی پی موجودہ حکومت کی معاشی پالیسیوں سے بہت زیادہ مایوس ہے کیونکہ یہ پالیسیاں آبادی کے ایک بڑے حصے کی ضروریات پوری کرنے میں ناکام ہیں۔ وقت کا تقاضا ہے کہ ترجیحات تبدیل کی جائیں؛ اور استحکام اور پیداوار کے نام پر متمول لوگوں اور اداروں کے لیے شروع کی گئی رعایتی اسکیمیں ترک کر کے عام شہریوں کی فلاح و بہبود کو منصوبہ بندی کا حصہ بنایا جائے۔
کمیشن کا مطالبہ ہے کہ اؚس مشکل گھڑی میں غریب اور دیہاڑی دار مزدوروں کو صحت کی مفت سہولیات فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ اُن کے لیے نغدی اور خوراک کا بندوبست بھی کیا جائے۔ ایچ آر سی پی کا یہ مطالبہ بھی ہے کہ اس ہنگامی صورتؚ حال میں اگلی صفوں پہ کام کرنے والے محکمہ صحت کے لوگوں کو ہر قسم کا حفاظتی سازوسامان دیا جائے تاکہ وہ اپنا کام محفوظ اور مؤثر طریقے سے کر سکیں۔
اپنے تمام شہریوں کو خوراک اور صحت کی سہولیات تک رسائی دینا ریاست کا اُن پر کوئی احسان نہیں ہو گا بلکہ یہ اؚس کی ذمہ داری ہے۔
چئیرپرسن ڈاکٹر مہدی حسن کے ایماء پر