ریلیف کی کاوشوں میں تاخیر پریشان کُن امر ہے
لاہور، 2 اپریل۔ پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) حکام کی توجہ اس حقیقت کی طرف دلانا چاہتا ہے کہ خوراک راشن اور دیگر ضروریات زندگی کی فراہمی میں تاخیر پر پسے ہوئے طبقوں میں پریشانی اور محرومی کا شدید احساس جنم لے رہا ہے۔
ایچ آر سی پی کا خیال ہے کہ وفاقی حکومت کی سطح پر واضح اور متفقہ مؤقف کی کمی ‒ وزیراعظم کا وباء کے حوالے سے مؤقف کـچھ اورہے جبکہ سرکاری اہلکاروں کا کچھ اور ‒ صورت حال میں اور زیادہ بگاڑ پیدار کر رہی ہے۔ یہ تاخیر بہت جلد امن عامہ کے مسائل پیدا کر سکتی اور فسادات کا موجب بن سکتی ہے۔
نئے ادارے بنانے پر مزید وقت ضائع کیے بغیر، راشن کی تقسیم کے لیے پہلے سے موجود انسانی وسائل بروئے کار لائے جائیں- ان میں باہمت پولیو ورکرز، لیڈی ہیلتھ ورکرز، سول ڈیفنس اور ہلال احمر کے تربیت یافتہ رضاکار شامل ہیں جو پہلے ہی ثابت کر چکے ہیں کہ وہ پاکستان بھر میں لوگوں تک اُن کے گھروں کی سطح تک رسائی کر سکتے ہیں۔ ایک مربوط منصوبے کے ذریعے مقامی سول سوسائٹی تنظیموں کو بھی اس مقصد کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
ایچ آر سی پی کا یہ مطالبہ بھی ہے کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں تعطل زدہ مقامی حکومتیں بحال کی جائیں۔ مقامی حکومتوں کو فعال کیے بغیر، ریلیف دینے کی کسی بھی کاوش کو کامیابی سے ہمکنار کرنا بہت ہی مشکل کام ہو گا۔
چئیرپرسن ڈاکٹر مہدی حسن کے ایماء پر