لاہور
10-اکتوبر،2017
10اکتوبر کو سزائے موت کے خلاف عالمی دن کے موقع پر پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق(ایچ آر سی پی) نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ ایسے حفاظتی اقدامات کرے جس سے اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ ایسی سزاؤں کے ازسرنوآغاز سے پاکستان ان ذمہ داریوں کی خلاف ورزی کا مرتکب نہ ہو جس کا اس نے عہد کر رکھا ہے۔
اپنے ایک اخباری بیان میں کمیشن نے کہا: ’’سزائے موت کے خلاف عالمی دن کے موقع پر ایچ آر سی پی حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ ان مسائل کا جائزہ لے دسمبر 2014میں سزائے موت کی معطلی کے خاتمے کے نتیجے میں پیدا ہوئے تھے‘‘۔
’’سزائے موت کے نتیجے میں پیدا ہونے والے چیلنجوں سے نمٹنے کے علاوہ ایسے مقدمات میں حفاظتی اقدامات متعارف کرائے جانے چاہئیں جن میں ملزم یا ملزمہ کی ذہنی کیفیت یا اس کی عمر مشکوک ہو‘‘۔
مزید برآں موت کی سزا پانے والے افراد کے سزائے موت سے متاثر ہونے کا براہ راست تعلق اُن کے سماجی اور معاشی حالات سے ہے۔ اس سال سزائے موت کے خلاف عالمی دن غربت اور سزائے موت کے درمیان تعلق کو اجاگر کر رہا ہے۔
’’اگرچہ ایچ آر سی پی حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ سزائے موت کے خاتمے کی جانب پہلا قدم اٹھاتے ہوئے سزائے موت کو معطل کیا جائے، تاہم اس کا یہ مطالبہ بھی ہے کہ ان نئے مسائل کے فوری حل کے لیے انفرادی مقدمات میں سول سوسائٹی کی جانب سے کی جانے والی اپیلوں کے جواب میں آخری وقت میں کارروائی کرنے پر اکتفانہ کیا جائے بلکہ ان مسائل کے حل کے لیے سوچ سمجھ کر ایک موثر پالیسی بنانے کی ضرورت ہے‘‘۔(ڈاکٹر مہدی حسن)
چیئر پرسن ایچ آرسی پی