شیعہ ہزارہ برادری پرحملہ قابل مذمت ہے: ایچ آرسی پی
لاہور، 12 اپریل 2019۔ پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آرسی پی) نے آج کوئٹہ میں ہونے والے حملے کی شدید مذمت کی ہے جس میں کم ازکم 20 افراد ہلاک اور48 زخمی ہوئے ہیں۔ حملے کا نشانہ شہرکی شیعہ ہزارہ برادری تھی جو ‘ محفوظ حصار’ میں رہ رہی ہے، اورگذشتہ برس کے حملوں کے تواتر کی وجہ سے اب جب کبھی وہ خوراک اوردیگراشیاء لینے باہرجاتے ہیں تو ان کے ساتھ پولیس کا ایک دستہ ہوتا ہے۔ کوئٹہ میں ایچ آرسی پی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ حملے میں دیگرشہریوں کے علاوہ کم ازکم آٹھ شیعہ ہزارہ اورایف سی کا ایک اہلکارمارے گئے ہیں۔
آج جاری ہونے والے ایک بیان میں، ایچ آرسی پی نے کہا : اس واقعے کا ایک سبزی منڈی میں پیش آنا جہاں شیعہ ہزارہ لوگ اکثرآتے ہیں ، ظاہرکرتا ہے کہ وہ بدستورغیرمحفوظ ہیں باوجود ان کوششوں کے جو ان کی زندگی و سلامتی کے حق کو یقینی بنانے کے لیے کی گئیں۔ یہ صورتحال ایک گہرے فرقہ ورانہ مسئلے کی نشاندہی کرتی ہے جو اس وقت تک حل نہیں ہوگا جب تک ریاست شدت پسندی اورمذہبی انتہاپسندی کے خاتمے کے لیے منظم کوشش نہیں کرتی۔ شیعہ ہزارہ محصورہوکررہ رہے ہیں، ان کی نقل و حرکت اوراجتماع محدودہے اورکاروبارکرنے اورروزمرہ اموربنٹانے کی صلاحیت بہت زیادہ متاثرہوئی ہے۔ زندگی اس طرح سے نہیں گزاری جاتی۔
‘یہ بات یاد رکھنے کے لائق ہے کہ قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کے مطابق، گزشتہ پانچ سالوں کے دوران 500 سے زائد شیعہ ہزارہ ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بن چکے ہیں۔ پاکستانی شہری ہونے کے ناتے، شیعہ ہزارہ برادری کو ایک وسیع تر معاشرے کا حصہ ہونے کی حیثیت سے اور شدت پسندوں کے حملوں کے مسلسل خوف کے بغیر زندہ رہنے کا حق حاصل ہے۔ اگرچہ پولیس اور ایف سی کے محافظوں کے ذریعے تحفظ فراہم کرنا ضروری ہے تاہم یہ ایک قلیل المدت حل ہے۔ ریاست کو یقینی بنانا ہوگا کہ بلوچستان میں قانون نافذ کرنے والے وہ ادارے جن کے اپنے اہلکار اس حملے اور ایسے دیگرحملوں میں جاں بحق ہوچکے ہیں، مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کو ترجیح دیں۔ ریاست کو یہ واضح پیغام بھی دینا چاہیے کہ وہ کسی بھی مذہبی یا لسانی اقلیت کے خلاف تشدد برداشت نہیں کرے گی۔
ڈاکٹرمہدی حسن
چئیرپرسن
حبیب طاہر
وائس چئیر، بلوچستان چیپٹر