فرقہ ورانہ تشدد کو پھیلنے سے روکا جائے
لاہور، 3 مارچ۔ دہلی میں گھنمبیر صورت حال جہاں متشدد بلوائیوں کو انتظامیہ نے اقلیتی مسلم برادری کے شہریوں کو کچلنے، ان کی جائیداد کو جلانے، اور مساجد پر حملے کرنے کی کھلی چھٹی دے رکھی ہے، بہت ہی زیاددہ قابل مذمت ہے۔ یہ ایک ایسے وقت پر ہو رہا ہے جب کشمیر کے لوگ پہلے ہی سات ماہ سے محاصرے میں ہیں۔
پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) کا خیال ہے کہ دہلی میں تشدد میں اور کشمیر کا محاصرہ عالمی برادری کی فوری توجہ کے مستحق ہیں۔ دونوں پیش رفتوں نے جنوبی ایشیا میں اقلیتوں کو غیرمحفوظ بنایا ہے۔ ہم نے ماضی میں ایسے واقعات پر اس جیسا ہی متشدد ردعمل کا مظاہرہ دیکھ رکھا ہے۔
جنوبی ایشیا میں فرقہ ورانہ تشدد خلا میں وقوع پذیر نہیں ہوتا۔ اکثر ایک میکانکی اثر ہوتا ہے جس سےکسی ایک ملک میں اقلیتوں کے خلاف ریاستی تشدد سے ہمسایہ ممالک میں اس اقلیت کے خلاف تشدد پھوٹ پڑتا ہے۔ ہماری مشترکہ تاریخ، زبانیں اور ثقافتیں، اور یہ حقیقت کہ جنوبی ایشیا کے تمام ملک اپنے شہریوں کے انسانی حقوق کی پاسداری کے پابند ہیں، ہماری اجتماعی طاقت ہونی چاہیے۔
ایچ آر سی پی کا عالمی برادری، اور تمام حکومتوں سے مطالبہ ہے کہ وہ تمام اقلیتوں سے مساوی شہریوں جیسا سلوک کریں، اور پورے خطے میں ان کی حفاظت اور بہبود کی ضمانت دیں۔
چئیرپرسن ڈاکٹر مہدی حسن کے ایماء پر