پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق نے تمام سیاسی جماعتوں سے مطالبہ کیاہے کہ وہ 11 مئی کو کیے گئے عوام کے فیصلے کا احترام کریں اور کچھ بھی ایسا کرنے سے پرہیز کریں جو جمہوری نظام کو پٹری سے اتار سکے۔ اس بات پر زور دینے کی وجہ یہ ہے کہ پورے ملک میں ایچ آر سی پی کے انتخابی جائزہ کاروں کو 11 مئی کو منظم دھاندلی کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔سوموار کو جاری کردہ ایک بیان میں ایچ آر سی پی نے کہا

:
”انتخابی نتائج پر کچھ سیاسی جماعتوں کے احتجاج کا نوٹس لیتے ہوئے ایچ آر سی پی تمام جماعتوں کو یاد دلانا چاہتا ہے کہ بہت کوشش کے بعد ملک میں جمہوری عمل کی تجدید کو تہہ و بالا نہیں کیا جانا چاہیے۔

ہم یہ بتانا چاہتے ہیں کہ ایچ آر سی پی کو ملک میں کسی مقام پر بھی باضابطہ اور منظم دھاندلی کا کوئی سراغ نہیں ملا۔ یہ بیان ایچ آر سی پی کی تمام ملک میں انتخابات کا مشاہدہ کرنے والی ٹیموں کی تحقیق پر مبنی ہے۔

ان ٹیموں کو 1988 سے اب تک ملک کے ہر انتخات میں مشاہدہ کرنے والے ایچ آر سی پی کے جائزہ کار کی اعانت حاصل تھی۔
ایچ آر سی پی کے الیکشن کے جائزہ کاروں نے بلاشبہ بعض جگہوں پر انفرادی طور پر بددیانتی کے واقعات کو محسوس کیا اور ایچ آر سی پی کو اس بات پر تشویش ہے کہ بلوچستان میں مناسب سکیورٹی کی عدم موجودگی کی وجہ سے انتخابی عمل بُری طرح متاثر ہوا۔ کچھ حلقوں سے بے ضابطگیوں کے متعلق سنگین قسم کی شکایات موصول ہوتی رہیں اور نتائج کے اعلان میں بہت زیادہ تاخیر بھی بے چینی کا سبب بنی۔ بلوچستان اور دوسری جگہوں سے موصول ہونے والی شکایت پر غیر جانبدارانہ طور پر توجہ مبذول کی جائے۔ تاہم لوگوں کو بے قاعدگی اور منظم دھاندلی میں فرق کو ملحوظ نظر رکھنا چاہیے۔

ہم امید کرتے ہیں کہ جو لوگ الیکشن میں ہار گئے ہیں وہ بغیر ثبوت کے الزامات کی بنا پر جذبات کو اشتعال دینے کی بجائے اپنی شکست کو خوش اسلوبی سے تسلیم کریں گے جیسا کہ عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) نے کیا۔

انتخابی نتائج اقتدار سنبھالنے والوں کے لیے بھی ایک تنبیہہ ہیں کہ لوگ ان کی کارکردگی اور نظم و نسق کا بھی جائزہ لیں گے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ تمام سیاسی جماعتیں ذمہ داری سے کام کریں گی، انہیں جو مینڈیٹ دیا گیا ہے اس کے تحت وہ لوگوں کے لیے جتنا ممکن ہو سکے کام کریں گی اور دوسروں کے مینڈیٹ کا بھی احترام کریں گی۔ انہیں نظام کو پٹری سے اتارنے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے اور انہیں اپنی توانائیاں پاکستان کو درپیش مسائل کے حل پر صرف کرنی چاہئیں۔ پاکستان میں یقینا کسی بھی جماعت کے لیے متعدد مواقع موجود ہیں جو اپنے اقدامات کے ذریعے خود کو قابل احترام ثابت کر سکتی ہیں۔

زہرہ یوسف
چیئرپرسن،ایچ آر سی پی