ماورائے عدالت ہلاکتوں کا ظالمانہ رجحان ناقابلِ قبول ہے
لاہور 21 جنوری : 2019 پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) نے کہا ہے کہ یہ ایک حالیہ واقعے پر دہشت زدہ ہے جس میں پنجاب پولیس کی ایک خصوصی فورس نے مبینہ طور پر انسداد دہشت گردی کے ایک آپریشن میں چار افراد کو ہلاک کردیاتھا۔ آج جاری ہونے والے ایک بیان میں ایچ آر سی پی نے کہا کہ “ایسا معلوم ہوتا ہے کہ جسے ابتدائی طور پر “دہشت گردوں کے ساتھ مقابلہ” قرار دیا گیا تھا وہ ایک غیر ضروری اور پرتشدد کارروائی تھی جس میں ایک نو عمر لڑکی اور اس کے والدین جاں بحق ہوئے۔
‘ یہ واقعہ کئی پہلوؤں سے انتہائی تشویش کا باعث ہے۔ پہلا یہ کہ اس میں معین قانونی طریقہ کارکا کوئی نام و نشان دکھائی نہیں دیتا۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ دہشت گرد تنظیموں کی جانب سے ہونے والے تشدد کا خاتمہ ہونا چاہئے۔ تاہم، ‘مقابلوں میں ہونے والی ہلاکتوں’ کے واقعات جو حقائق کے منظر عام پر آنے اور ان کی تصدیق ہونے کے بعد ‘ماورائے عدالت ہلاکتوں’ کے واقعات کے طور پر سامنے آتے ہیں، انہیں قانون کی حکمرانی برقرار رکھنے کے لیے ایک ‘ناگزیر برائی’ قرار دیتے ہوئے جائز ثابت نہیں کیا جاسکتا۔
دوسرا یہ کہ ابتداء میں اس واقعے کو ‘ناگزیر نقصان’ قرار دیتے ہوئے رد کیا گیا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بطور ریاست اور معاشرہ سزا سے استثنا کے حوالے سے ہماری برداشت کس حد تک بڑھ چکی ہے۔ تیسرا یہ کہ واقعے سے متعلق بیانات کو جس طرح بار بار تبدیل کیا گیا اور ان میں جو تضادات سامنے آئے وہ ایک ایسے ناقص نظام کی جانب اشارہ کرتے ہیں جس میں ریاست کے مختلف شعبوں کے درمیان بہت کم ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔ اس میں فوری اصلاح کی ضرورت ہے۔
‘ ایچ آر سی پی اپنے اس موقف کو پھرسے دہراتا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی اصلاح اور تربیت پر وسیع طور پر اور عقلمندی سے سرمایہ کاری کی جائے۔ اس سے ‘مقابلوں’ میں ہونے والی ہلاکتوں کے واقعات کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔ اسی طرح، قانون نافذ کرنے والے تمام اداروں کے علاوہ عوام، میڈیا ارو لوگوں کے منتخب نمائندوں کو ریاست کی آئینی ذمہ داری کے حوالے سے حساس بنایا جائے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ کوئی بھی شخص کو اس کی ‘زندگی یا آزادی سے محروم نہ کیا جائے، ماسوائے قانون اس کی اجازت دیتا ہو۔ اس کا ایک اہم پہلو اس بات کو سمجھنا ہے کہ اس بنیادی حق کی دوسری شق کو بہانہ بنا کر اس میں ‘مقابلوں’ میں ہونے والی ہلاکتوں کو شامل نہیں کیا جاسکتا۔ یہ کہنے کی ضرورت نہیں کہ اس ظالمانہ رجحان کے خاتمے کے لیے اعلیٰ سطح پرماورائے عدالت ہلاکتوں کے مجرموں کو قانون کے تحت سزا دی جائے اور انہیں تحفظ فراہم نہ کیا جائے۔
‘ ایچ آر سی پی سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلی امور کی جانب سے واقعے کی عدالتی تحقیقات کے مطالبے کا خیر مقدم کرتا ہے اور امید کرتا ہے کہ یہ تحقیقات شفاف طریقے سے کی جائی گی اور اس کی سفارشات کو عام کیا جائے گا۔
ڈاکٹر مہدی حسن
چیئر پرسن