ایک آزادانہ فیکٹ فائنڈنگ مشن کے بعد، پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) کواس بات پر سخت تشویش ہے کہ خواتین کی اپنے زندگی اور تحفظ کے حق سے ناواقفیت، خواتین کے لیے مخصوص پولیس اور دیگر خدمات تک عدم رسائی، اور وٹہ سٹہ جیسی روایات کا ایک اور خاتون نشانہ بن گئی ہے۔ وڈا چاچڑ گاؤں کی رہائشی وزیراں نامی جواں سال خاتون کی مسخ شدہ لاش 28 جون کو انڈس ہائی وے کے کنارے ملی۔ وہ بظاہر موت کے وقت دو ماہ کی حاملہ تھی۔
اب تک تین ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ایچ آر سی پی کا ماننا ہے کہ یہ انتقامی کارروائی تھی جس کا ممکنہ طور پر تعلق وٹہ سٹہ کی شادی سے تھا۔ ایچ آر سی پی کو یہ جان کر تشویش ہوئی کہ گاؤں کے کئی رہائشی اس قتل کو ‘حادثہ’ یا ‘خودکشی’ قرار دے رہے تھے، باوجود اس کے کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں اس بات کی نشاندہی ہوئی تھی کہ اسے بھاری اور تیز دھارآلے سے تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ یہ امر بھی باعث تشویش ہے کہ، بظاہر، پوسٹ مارٹم میں یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ اسے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا یا نہیں۔
ایچ آر سی پی پولیس اور مقامی انتظامیہ پر زور دیتا ہے کہ وہ واقعے کی مکمل تحقیقات کریں۔ ایچ آر سی پی حکومت سے بھی مطالبہ کرتا ہے کہ وہ خواتین پولیس ڈیسک تشکیل دے جس کے عملے میں ایسے تربیت یافتہ پولیس افسران شامل ہوں جو قانون اور طریق ہائے کار کا مکمل علم رکھتے ہوں، خاص طور پر انسانی حقوق کے تناظر میں۔ طویل المدت طور پر، یہ ضروری ہے کہ کمیونٹیز کو خواتین کے خلاف وسیع پیمانے پر ہونے والے تشدد کے واقعات کے حوالے سے منظم اور مؤثر طور پر حساس بنایا جائے تاکہ اس امر کو یقینی بنایا جاسکے کہ ایسے واقعات کسی بھی حالات میں قابلِ قبول نہ ہوںَ
چیئرپرسن ڈاکٹر مہدی حسن کی ایماء پر