وزیر اعظم کو ریپ کو خواتین کے لباس سے منسلک کرنے کے اپنے بیان پر معافی مانگنی چاہئے
کراچی، 24 جون۔ آج ہونے والی ایک پریس کانفرنس میں پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آرسی پی)، ویمنز ایکشن فورم، تحریک نسواں، عورت مارچ ، پاکستان انسٹی ٹیوٹ فارلیبر ایجوکیشن اینڈ ریسرچ اور دیگرسمیت سول سوسائٹی کی 16 تنظیموں نے وزیراعظم عمران خان کے اس بیان کی شدید مذمت کی ہے جس میں انہوں نے ریپ کے واقعات کو خواتین کے لباس سے منسلک کیا تھا۔
ایسا دوسری مرتبہ ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے ریپ کو ‘لبھائے جانے’ کے فعل تک محدود کردیا ہے۔ یہ بات خطرناک حد تک سہل پسندانہ ہے اور یہ عوام میں پائے جانے والے اس عام تصور کی تائید کرتی ہے کہ خواتین ‘دانستہ’ متاثرین اور مرد ‘بے یارو مددگار’ جارحیت پسندہیں۔ ایک ایسی حکومت جو خواتین اور غیرمحفوظ گروہوں کے حقوق کے تحفظ کا دعویٰ کرتی ہے، کے سربراہ کا اپنی اس رائے پر قائم رہنا قطعی ناقابلِ معافی ہے۔ یہ بات بھی اتنی ہی مایوس کن ہے کہ حکمران جماعت کی کئی خواتین اراکین نے وزیراعظم کا دفاع کیا ہے اور ان کے بیان کو بے معنی اور غیر منطقی اصطلاحات میں جائز قرار دیا ہے۔
اگر خبروں پر سرسری سی ہی نظر ڈالی جائے تو یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ جنسی زیادتی کے متاثرین میں خواتین، لڑکیاں، مرد ، لڑکے اور خواجہ سرا سبھی شامل ہوسکتے ہیں اور یہ کہ ایسے واقعات سکولوں، کام کی جگہوں، گھروں اور عوامی مقامات پر پیش آسکتے ہیں۔ جنسی زیادتی کا تعلق جنس، عمر اور لباس سے زیادہ دن کے وقت اور متاثر ہ فرد اور مجرم کے مابین رشتے سے ہے۔ وزیراعظم کو یہ بات سمجھنا ہوگی کہ ریپ طاقت کا فعل ہے نہ کہ جنسی ضبط کی کمی کا۔
ہم وزیر اعظم سے فوری معافی اور اس یقین دہانی کا مطالبہ کرتے ہیں کہ ریپ کے بارے میں ان کا انتہائی غلط تصور پاکستان میں اس سنگین اور وسیع پیمانے پر جاری جرم پر قابو پانے کی حکومتی کوششوں میں رکاوٹ کا باعث نہیں بنے گا۔
پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق، جوائنٹ ایکشن کمیٹی، سیاسی عورت تحریک، ویمنز ایکشن فورم، کراچی، سندھ کمیشن برائے حقوق نسواں، تحریک نسواں، عورت مارچ، پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار لیبر ایجوکیشن اینڈ ریسرچ، ادارہ امن و ترقی، عورت فاؤنڈیشن، ویمن ڈیموکریٹک فرنٹ، ہوم بیسڈ ویمن ورکرز فیڈریشن، ڈیموکریٹک یوتھ فرنٹ، سندھو واس فاؤنڈیشن، جینڈر اِنٹریکٹیو الائنس، بیت المومنین چرچ ، اور فرسٹ چرچ فار یونک کے ایماء پر۔