‘وہ عزم و ہمت کا پیکر تھیں’ ایچ آر سی پی کا عاصمہ جہانگیر کو خراجؚ تحسین

لاہور، 11 فروری 2021 ۔ ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) میں منعقد ہونے والے ایک ریفرنس میں، انسانی حقوق کے کارکنان نے ایچ آر سی پی کی شریک بانی اور انسانی حقوق کی ممتاز دفاع کار عاصہ جہانگیر کو خراج تحسین پیش کیا۔

نامور صحافی اور سابق سیکرٹری جنرل آئی اے رحمان نے کہا کہ محترمہ جہانگیر ‘جرآت کا عملی مظہر” تھیں۔ وہ بااصول فعل یا مؤقف کے ممکنہ تنائج سے کبھی نہیں گھرائیں۔ محترم رحمان نے یاد کرتے ہوئے کہا کہ جب سول سوسائٹی کے کچھ حلقوں نے 1999 میں پرویز مشرف کے بظاہر لبرل فوجی نظام کو انسانی حقوق کے لیے ” امید کا دریچہ” قرار دیا تو محترمہ جہانگیر نے بلاتامل کہا، ” مگر ہمیں اس دریچے سے بلا سوچے سمجھے چھلانگ لگانے کی ضرورت نہیں”۔
محنت کشوں کے حقوق کے کارکن فاروق طارق نے کہا کہ عاصمہ جہانگیر انتہائی قلیلی وقت کے نوٹس پر بھی، مزدوروں کے حقوق کے لیے ہونے والے مظاہروں میں شرکت کے لیے ہمہ وقت تیار رہتی تھیں اور انہوں نے اوکاڑہ میں فوج کے زیرؚملکیت زرعی کھیتوں میں انجمن مزارعین پنجاب کو منظم و متحرک کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ سول سوسائٹی کے کارکن محمد تحسین کا کہنا تھا کہ ان کی موت سے ہونے والے خسارے پر سر جوڑ کر بیٹھنے کی بجائے ان کے وژن کو آگے بڑھانا زيادہ ضروری ہے۔
عالیہ ملک ایڈووکیٹ جنہوں نے اے جی ایچ ایس میں پچیس برس تک کام کیا، کا کہنا تھا کہ عاصمہ جہانگیر نے اپنے جونئیر ساتھیوں کو ہمیشہ ثابت قدم رہنے کی تلقین  کی۔ اگر عدالتیں انہیں سننے سے انکار کرتیں تو محترمہ جہانگیر کہتیں کہ انہیں زیادہ مضبوط شواہد کے ساتھ واپس پلٹنا ہو گا اور عدالتوں سے پوچھنا ہو گا کہ انہیں کس بنیاد پر سننے سے انکار کیا گیا تھا۔

سابق چئیرپرسن ڈاکٹر مہدی حسن نے ایک دلخراش واقعے کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ جب عدالتؚ عالیہ لاہور کے باہر توہینؚ رسالت کے ملزم ایک مسیحی شخص کو گولیاں مار کر قتل کیا گیا تو مقتول کے آخری الفاظ تھے: ‘ جو کچھ ہوا ہےعاصہ جہانگیر کے علم میں لایا جائے۔’ بلاشبہ ان کا نام انسانی حقوق کا عملی مظہر تھیں، جن کے لیے انہوں نے عمر بھر جدوجہد کی۔

چئیرپرسن حنا جیلانی نے ماضی کے جھرونکوں میں جھانکتے ہوئے کہا کہ عاصمہ جہانگیر ‘باعمل’ شخصیت تھیں۔ انسانی حقوق کے لیے کمیشن کے قیام کا تصور مرحوم اقبال حیدر نے پیش کیا تھا، مگر یہ عاصمہ جہانگیر ہی تھیں جنہوں نے اسے ممکن بنایا۔ انہوں نے مزید کہا کہ عاصمہ جہانگیر نے جس کام کا بیڑہ اٹھایا اسے آگے بڑھانے کی ذمہ داری اب پاکستان بھر کے کارکنان پر عائد ہوتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اب ہماری زبان بندی کی جا رہی ہے اور ہم سے انسانی حقوق کی پامالیوں کے خلاف متحرک ہونے کا حق چھینا جا رہا ہے، اور اس جدجہد میں ہم اپنے بہت سے دوست اور ساتھی کھو چکے ہیں، مگر انسانی حقوق کے دفاع کار کی حیثیت سے، ہم وسوسوں میں پڑنے یا گھبراہٹ کا شکار ہونے کے متحمل نہیں ہو سکتے۔

گذشتہ برس ایچ آر سی پی کی طرف سے شروع ہونے والا عاصمہ جہانگیر میموریل لیکچر 16 فروری 2021 کو اسلام آباد میں منعقد ہو گا۔ اؚس برس کا لیکچر سینیٹر رضا ربانی دیں گے۔ وہ انجمن سازی کی آزادی اور طلباء تحریک پر گفتگو کریں گے۔

سیکرٹری جنرل حارث خلیق کے ایماء پر