پریس ریلیز
لاہور
05-دسمبر 2017
لاہور
05-دسمبر 2017
03 دسمبر 2017 کو دنیا بھرمیں معذوری کے شکارافرادکاعالمی دن منایا گیا۔ اس موقع پر ایچ آرسی پی کو افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ حکومتِ پاکستان نے معذوری کے شکارافراد کے حقوق کے فروغ یا معاشرے میں ان کی مساوی شمولیت کو یقینی بنانے کے لیے کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں کئے۔باوجود اس کے کہ وہ 2008 سے معذوری کے شکار افراد کے حقوق کے میثاق (سی آر پی ڈی) کی فریق ہے۔
بروزمنگل جاری ہونے والے ایک بیان میں کمیشن نے کہا: ” ایچ آرسی پی کو تشویش ہے کہ حکومت ان ذمہ داریوں کو پورا کرنے میں دلچسپی نہیں لے رہی جو اس پر،سی آرپی ڈی کے تحت عائد ہیں۔ چنانچہ، ایک ملک کی حیثیت سے، پاکستان معذوری کے شکارافراد کے تمام بنیادی حقوق اورآزادیوں کے فروغ اور تحفظ کو یقینی بنانے اوران کے احترام کے فروغ کے حوالے سے میثاق کے مقاصد کے حصول سے کوسوں دورہے۔ معذوری کے شکارافراد کو حال ہی میں مکمل ہونے والی مردم شماری سے باہررکھنا اس کی واضح مثال ہے”۔
اس کے علاوہ ، معذوری کے شکارافراد کو اکثر خاندانی ، معاشرتی اورثقافتی نفرت اورمتعصب رویوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس سے ان کے مسائل اورزیادہ سنگیں نوعیت اختیارکرجاتے ہیں۔ حال ہی میں گوجرانوالہ اورلاہورمیں معذوری کے شکارطالبعلموں کو سکول جاتے وقت بس کنڈیکٹروں کے ہاتھوں جسمانی تشدد اوراذیت کا سامنا کرنا پڑا جس سے یہ ظاہرہوتا ہے کہ ایسے لوگوں کو معاشرہ عام طورپرقدر کی نگاہ سے نہیں دیکھتا اوران کے لیے حفاظتی انتظامات موجود نہیں ہیں۔ سرکاری اورعوامی مقامات پرخاص ضروریات والے لوگوں کے لیے سازگارانفراسٹرکچرکی کمی ہے۔ معاشرے کے اس طبقے کی تعلیم، روزگار یا تربیت کے لیے کوئی خاص بندوبست نظرنہیں آتا جس کے باعث وہ معاشی و معاشرتی طورپرمعاشرے سے کٹے ہوئے ہیں”۔
یہ انتہائی ضروری ہے کہ حکومت معاشرے کے اس محروم طبقے کی حالت زارکا نوٹس لے، معذوری کے شکارافراد کے لیے مددگارپالیساں تشکیل دے اورانہیں تمام سہولیات فراہم کی جائیں تاکہ وہ بھی معاشرے کی خدمت میں بھرپورحصہ لے سکیں۔ حکومت کو اس حقیقت کا ادراک کرنا چاہیے کہ معذوری کے شکارافراد کے حقوق اورضروریات پروہ جتنا زیادہ توجہ دے گی ہماری قوم اتنی ہی زیادہ روادار، جمہوریت پسند اور مستحکم ہوگی
بروزمنگل جاری ہونے والے ایک بیان میں کمیشن نے کہا: ” ایچ آرسی پی کو تشویش ہے کہ حکومت ان ذمہ داریوں کو پورا کرنے میں دلچسپی نہیں لے رہی جو اس پر،سی آرپی ڈی کے تحت عائد ہیں۔ چنانچہ، ایک ملک کی حیثیت سے، پاکستان معذوری کے شکارافراد کے تمام بنیادی حقوق اورآزادیوں کے فروغ اور تحفظ کو یقینی بنانے اوران کے احترام کے فروغ کے حوالے سے میثاق کے مقاصد کے حصول سے کوسوں دورہے۔ معذوری کے شکارافراد کو حال ہی میں مکمل ہونے والی مردم شماری سے باہررکھنا اس کی واضح مثال ہے”۔
اس کے علاوہ ، معذوری کے شکارافراد کو اکثر خاندانی ، معاشرتی اورثقافتی نفرت اورمتعصب رویوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس سے ان کے مسائل اورزیادہ سنگیں نوعیت اختیارکرجاتے ہیں۔ حال ہی میں گوجرانوالہ اورلاہورمیں معذوری کے شکارطالبعلموں کو سکول جاتے وقت بس کنڈیکٹروں کے ہاتھوں جسمانی تشدد اوراذیت کا سامنا کرنا پڑا جس سے یہ ظاہرہوتا ہے کہ ایسے لوگوں کو معاشرہ عام طورپرقدر کی نگاہ سے نہیں دیکھتا اوران کے لیے حفاظتی انتظامات موجود نہیں ہیں۔ سرکاری اورعوامی مقامات پرخاص ضروریات والے لوگوں کے لیے سازگارانفراسٹرکچرکی کمی ہے۔ معاشرے کے اس طبقے کی تعلیم، روزگار یا تربیت کے لیے کوئی خاص بندوبست نظرنہیں آتا جس کے باعث وہ معاشی و معاشرتی طورپرمعاشرے سے کٹے ہوئے ہیں”۔
یہ انتہائی ضروری ہے کہ حکومت معاشرے کے اس محروم طبقے کی حالت زارکا نوٹس لے، معذوری کے شکارافراد کے لیے مددگارپالیساں تشکیل دے اورانہیں تمام سہولیات فراہم کی جائیں تاکہ وہ بھی معاشرے کی خدمت میں بھرپورحصہ لے سکیں۔ حکومت کو اس حقیقت کا ادراک کرنا چاہیے کہ معذوری کے شکارافراد کے حقوق اورضروریات پروہ جتنا زیادہ توجہ دے گی ہماری قوم اتنی ہی زیادہ روادار، جمہوریت پسند اور مستحکم ہوگی
ڈاکٹر مہدی حسن
چیئر پرسن ایچ آرسی پی
چیئر پرسن ایچ آرسی پی