پاکستان کو جناح کی 11 اگست کی تقریر میں کیے گئے عہد کا احترام کرنا چاہئے
لاہور ، 11 اگست : اقلیتوں کے قومی دن کے موقع پر، پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق(ایچ آرسی پی) کا کہنا ہے کہ ریاست اور معاشرے دونوں کو جناح کے اس نقطہ نظر کے حوالے سے حقیقت پسندی کا مظاہرہ کرنا چاہئے کہ مذہب یا عقیدہ ایک ذاتی معاملہ ہے اور اس بناء پر شہریوں کے درمیان کوئی امتیاز روا نہیں رکھا جانا چاہئے۔ اس تاریخی تقریر کے 73 سال بعد بھی پاکستان کی اقلیتیں دوسرے درجے کی شہری ہیں اور ان کے خلاف امتیازی اقدامات، جبری تبدیلی مذہب، اور عقیدے پر مبنی تشدد جاری ہے۔
اقلیتوں کے قومی دن کے موقع پر،ایچ آر سی پی مطالبہ کرتا ہے کہ سپریم کورٹ کے 2014 کے فیصلے پر عمل درآمد کیا جائے جو مذہب یا عقیدے کے نجی طور پر یا کھلے عام بلا جبر اظہار کے حق کا تحفظ کرتا ہے۔ اس حوالے سے ایک جرآت مندانہ اور بنیادی اقدام یہ ہوگا کہ آئین میں اس طرح سے ترمیم کی جائے کہ یہ جناح کی 11 اگست کی تقریر — جو انہوں نے پہلی قانون ساز اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر کی تھی— کی عکاسی کرےاور اسے ایک سیاسی بیان تصور کرنے کی بجائے اس کی بنیاد پر ملک کی پالیسی کی سمت بندی کی جائے۔
ایچ آر سی پی مطالبہ کرتا ہے کہ حکومت اس سال تشکیل دیے گئے بے اثر قومی اقلیتی کمیشن کی جگہ اقلیتوں کے حقوق سے متعلق ایک خودمختار قومی کمیشن قائم کرے۔ واحد قومی نصاب، جو اس آئینی ضمانت کے خلاف ہے کہ مذہبی اقلیت کے کسی بھی رکن کو کسی ایسی ‘مذہبی تعلیم کے حصول’ پر مجبور نہیں کیا جائے گا جس کا ان کے مذہب سے کوئی تعلق نہ ہو، میں تبدیلی کی جائے تاکہ اس بات کی عکاسی ہو کہ یکساں معیار تعلیم اور یکساں نصاب دو الگ باتیں ہیں۔ ایچ آر سی پی یہ بھی مطالبہ کرتا ہے کہ پنجاب میں متنازعہ اور تقسیم کا باعث بننے والا تحفظ بنیاد اسلام بل واپس لیا جائے اور وفاقی اور صوبائی حکومتیں ایسی قانون سازی سے اجتناب کریں جو کسی بھی اقلیتی برادری کے مذہب یا عقیدے کی آزادی کے حق کی پامالی کا باعث بنے۔
چیئرپرسن ڈاکٹر مہدی حسن کی ایماء پر