پریس ریلیز

پشتون کارکنان کو جبری طور پر لاپتہ کر دیا گیا ہے، انہیں رہا کیا جائے

لاہور، 22 فروری 2022۔ پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق کو یہ جان کر تشویش ہے کہ 20 جنوری کو انار کلی لاہور میں بم دھماکے کے بعد کم از کم چار پشتونوں کو جبری طور پر لا پتہ کر دیا گیا ہے۔

ایچ آر سی پی کے ذرائع کے بعد، 22 جنوری کو لاہور ریلوے اسٹیشن کے قریب سے دو افراد کو اٹھا کر لاپتہ کیا گیا۔ ان کے عزیزواقارب کو واقعے کی ایف آئی آر درج کروانے میں لگ بھگ دس روز لگے۔  سادہ کپڑوں میں ملبوس افراد نے 26 جنوری کی علی الصبح  ایک اور پشتون کے فلیٹ پر چھاپہ مار کر اسے اٹھا کر لاپتہ کر ددیا۔ سادہ کپڑوں میں ملبوس کچھ لوگوں نے ہی رکشہ میں سوار ایک پشتون کو رکشہ سے اتار کر لاپتہ کر دیا۔ اٹھائے جانے والے لوگوں کی گرفتاری کے پروانے جاری نہیں ہوئے تھے اور ان کے دوست اور رشتہ دار ان کا اتا پتا معلوم کرنے سے قاصر ہیں۔ بعد میں پیش آنے والے دونوں واقعات میں، پولیس نے ایف آئی آر درج کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

اِسی طرح کی ایک تشویش ناک صورتحال میں انار کلی بم دھماکے کے تناظر میں 22 جنوری کو چھاپے مار کر چار بلوچ طلباء کو حراست میں لیا گیا اور پھر رہا کر دیا گیا تھا۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ تمام چاروں افراد کا سراغ لگایا جائے اور ان کے جسمانی وقار اور عظمت کے حق کی ضمانت دی جائے، اگر انہیں یا کسی کو بھی حراست میں لینا درکار ہو تو پھر قانون نافذ کرنے والے اہلکار باضابطہ طریقہ کار کی پیروی کرنے اور واضح طور پر یہ بتانے کے پابند ہیں کہ ان لوگوں کن الزامات کی وجہ سے حراست میں لیا گیا اور کہاں رکھا جا رہا ہے۔

حنا جیلانی
چیئرپرسن