پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) نے انتخابی امیدواروں اور سیاسی کارکنوں کے قتل، ریلیوں اور انتخابی دفاتر پر حملوں اور سابق وزیراعظم مسٹر یوسف رضا گیلانی کے بیٹے کے اغواءسمیت انتخابات سے قبل تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات کی مذمت کی ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ پولنگ کے عمل کومکمل تحفظ فراہم کرنے کے لیے حفاظتی انتظامات میں بہتری لائی جائے۔
عام انتخابات کے موقع پر جاری ہونے والے ایک بیان میں، ایچ آر سی پی نے کہا، موجودہ انتخابات ملکی تاریخ کے سب سے متشدد انتخابات ثابت ہوئے ہیں۔ ملک بھر میں انتخابی امیدواروں، ان کی انتخابی سرگرمیوں، ریلیوں اور سیاسی جماعتوں کے دفاتر کو نشانہ بنایا گیا ہے اور قبل از انتخاب تشدد کے باعث امیدواروں اور سیاسی کارکنوں سمیت 100سے زائد افراد ہلاک کئے جاچکے ہیں۔ شرانگیزوں کو اپنے اہداف کا انتخاب کرنے اور انہیں نشانہ بنانے کے حوالے سے کسی قسم کی مشکل کا سامنا نہیں ہے۔ جمعرات کو ایک انتخابی ریلی سے سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے بیٹے کا اغواءایک سنگین معاملہ ہے اور نسبتاً محفوظ سمجھے جانے والے سیاستدانوں کی غیر محفوظ حالت کی واضح نشاندہی کرتا ہے۔جنگجو انتہا پسندوں کی جانب سے قتل وغارت کی دھمکیوں کے علاوہ سیاسی جماعتوں اور رہنماﺅں کے ایک دوسرے کے خلاف جاری پروپیگنڈہ مہم نے لوگوں کے جذبات کو ہوا دی ہے اور ان کے غصے ونفرت کو اس حد تک اشتعال دلایا ہے کہ مناسب انتظامات نہ کئے گئے تو پولنگ والے دن بہت زیادہ قتل وغارت ہونے کا خدشہ ہے۔ موجودہ صورتحال سکیورٹی فورسز کے لیے آزمائش کی گھڑی ہے جو بہت عرصے سے انتخابات کے پُرامن انعقاد کو یقینی بنانے کے دعوے کرتے رہے ہیں۔ تاحال ان کی کارکردگی عوام کا اعتماد حاصل نہیں کرسکی۔
انتخابات کے موقع پر ایچ آر سی پی کے لیے تشویش کا امر صرف یہ نہیں کہ بعض افراد کو دھمکیوں یا تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے مگر زیادہ تشویشناک بات یہ ہے کہ جس طریقے سے اور جس پیمانے پرتشدد کا مظاہرہ کیا گیا ہے اس کے باعث انتخابات کی شفافیت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے۔ انتخاب کے دن ہونے والا تشدد معاملات کو مزید پیچیدہ کرے گا۔ ایچ آر سی پی توقع کرتا ہے کہ تمام ادارے ہفتہ کو ووٹروں، امیدواروں اور پولنگ اسٹیشنوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے اپنی تمام توانائیاں صرف کریں گے تاکہ لوگ اپنے نمائندے منتخب کرنے کا حق استعمال کرسکیں۔

زہرہ یوسف چیئرپرسن،
ایچ آر سی پی