پریس ریلیز

پی ٹی ایم کی ریلی کے حوالےریاستی حکام نے انتہائی غیرمعقول ردعمل کا مظاہرہ کیا ہے

لاہور، 12 مئی 2018: پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) کو پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے کارکنوں کے خلاف ریاستی جبرپر انتہائی تشویش ہے۔ پی ٹی ایم نے کراچی میں ایک عوامی جلسے کے انعقاد کا اعلان کیا تھا تاہم جلسے سے محض چند دن قبل سیکیورٹی اداروں نے پی ٹی ایم کے کارکنوں کے خلاف سخت کریک ڈائون شروع کردیا ہے۔  ایچ آرسی پی نے سیکیورٹی اداروں کے اس اقدام کی شدید مذمت کی ہے۔

آج جاری ہونیوالے ایک بیان میں ایچ آرسی پی ایک بارپھراپنے اس موقف کو دہرایا ہے کہ پرامن اجتماع کرنا پاکستان کے تمام لوگوں کا آئینی حق ہے: ‘کمیشن کو ان اطلاعات پرشدید تشویش ہے کہ کراچی یونیورسٹی کے پروفیسرڈاکٹرریاض احمد سمیت پی ٹی ایم کے 150 سے زائد کارکنوں اورحمایتیوں کو لاپتہ یا گرفتارکرلیاگیا ہے۔ ان میں سے کئی پر ریاست کے خلاف بغاوت کرنے اوردہشت گردی کے مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ اگر اس حقیقیت کو مدنظررکھا جائے کہ آج تک پی ٹی ایم کی جتنی بھی ریلیاں ہو‏ئیں ہیں وہ پرامن رہیں، تو یہ کہا جا سکتا ہے کہ حکام نے طاقت کا جو بے جا استعمال کیا ہے، اس کی ہرگزضرورت نہیں تھی۔’

‘پی ٹی ایم کے خلاف ریاستی جبرمیں ایک بارپھرتیزی دیکھنے میں آئی ہے جو کہ تشویشناک بات ہے۔ منظورپشتین کو لاہورسے کراچی کی پرواز ميں سوارہونے سے روکنے کی کوئی معقول وجہ نہیں تھی ۔ انہیں کراچی میں 13 مئی کو پی ٹی ایم کے جلسے میں جانا تھا۔’ کمیشن کو یہ جان کربھی شدید دکھ ہوا ہے کہ ڈیموکریٹک سٹوڈینٹ فیڈریشن کی رہنما نغمہ شیخ کو بھی حراست میں لیا گیا اورذدوکوب بھی کیا گیا۔ ان کے ساتھ یہ قابل مذمت واقعہ اس وقت پیش آیا جب وہ پی ٹی ایم کے جلسے میں شرکت کی غرض سے ایئرپورٹ جارہی تھیں۔ محترمہ شیخ کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی اہلکاروں نے ان سے ان کا پاسپورٹ اورپیسے بھی چھین لیے تھے۔ ایچ آرسی پی اس قسم کے مظالم کی مذمت کرتا ہے اورحکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ عوام کے پرامن اجتماع کے حق میں مداخلت سے گریز کیا جائے۔

ڈاکٹرمہدی حسن

چئرپرسن