کابل میں قتل وغارت گری قابلِ مذمت ہے
لاہور، 10 مئی۔ ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے ہفتے کو کابل میں لڑکیوں کے اسکول پر ہونے والے بہیمانہ حملے کی شدید مذمت کی ہے۔ حملے میں 60 سے زائد افراد ہلاک ہوئے جن میں زيادہ تعداد کمسن طالبات کی تھی۔
اِس واقعے نے 2014 میں پاکستان کے شہر پشاور میں آرمی پبلک اسکول میں مچائی جانے والی وحشتناک غارت گری کی یاد تازہ کر دی ہے۔ مزیدبرآں، افغانستان میں عورتوں پر ہونے والے حالیہ حملوں کے تناظر میں یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ اِس وقوعے نے وہاں عورتوں کو لاحق مستقل خطرات کی نشاندہی کی ہے۔ جنوری میں، دو نامعلوم مسلح حملہ آوروں نے دو خواتین ججز کو قتل کر دیا تھا۔ مارچ میں، جلال آباد میں ایک مقامی ریڈیو اور ٹی وی اسٹیشن کے لیے کام کرنے والی دو عورتوں کو گولیاں مار کر ہلاک کیا گیا۔
یہ اَمر باعثِ تشویش ہے کہ اِس خطے میں طویل مسلح تصادم میں مرنے اور زخمی ہونے والے شہریوں کی تعداد گھٹنے کی بجائے بڑھ رہی ہے، اور یہ سب کچھ تمام جنگی قوانین کی خلاف ورزی میں ہو رہا ہے۔ ایچ آر سی پی کا تصادم سے جُڑے تمام متعلقہ فریقین سے مطالبہ ہے کہ وہ فوری طوری پر جنگ بندی کا اعلان کریں اور سیاسی اختلافات کو حل کرنے کے لیے مذاکراتی عمل کا حصّہ بنیں۔ عالمی اداروں پر بھی خطے میں انسانی حقوق کی صورتحال پر نظر رکھنے اور مسئلے کے پُرامن حل کے لیے شفاف اور سرگرم کردار ادا کرنے کا فریضہ عائد ہے۔
ہم متاثرین کے اہلِ خانہ کے غم میں برابر کے شریک ہیں اور اِن سے دِلی تعزيت کا اظہار کرتے ہیں۔
چئیرپرسن حنا جیلانی کے ایماء پر