پریس ریلیز
کراچی میں تجاوزات کے خلاف مہم غریبوں کے ساتھ امتیازی سلوک کے مترادف ہے
لاہور، 23 نومبر 2018: پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) کو کراچی کے علاقے صدر میں تجاوزات کے خلاف جاری مہم کے انسانی اثرات کے بارے میں سخت تشویش ہے۔ آج جاری ہونے والے ایک بیان میں ایچ آر سی پی نے کہا کہ ‘ شہری منصوبہ بندی میں لوگوں کے روزگار کے بنیادی حق کو ہمیشہ ترجیح دی جانی چاہئے۔ دکانداروں کو جس وسیع پیمانے پر صدر کے علاقے سے بے دخل کیا جارہا ہے اس نے کم آمدن والے ہزاروں خاندانوں کو تقریباً فوری غربت کے خطرے سے دوچار کردیا ہے، جو منصوبہ بندی و ترقی سے متعلق پالیسی بنانے والوں کے لیے ایک لمحہ فکریہ ہونا چاہئے۔
‘ اس علاقے میں دکانداروں اور ریڑھی بانوں کو جاری کیے گئے نوٹس، اور معاوضے کی پیشکشیں، جو اطلاعات کے مطابق بے دخلی کے بعد کی گئیں، انتہائی ناکافی ہیں جس کی ذمہ داری ریاست پر عائد ہوتی ہے۔ ان کارروائیوں میں اس حقیقت کو مدنظر نہیں رکھا گیا کہ چھوٹے کاروباروں کو، خاص طور پر شدید غیر یقینی معاشی صورتحال میں، مستحکم ہونے میں وقت لگتا ہے۔ علاوہ ازیں، شہر کے اپنے ورثے کے تحفظ کے حق کی اتنی محدود تعریف نہیں کی جانی چاہئے کہ یہ کراچی کے ان غریب اور کمزور افراد کو خارج کردے جن کے لیے صدر گزشتہ 50 سے زائد سالوں سے کم خرچ اور بے ساختہ ثقافتی ورثے کا مرکز رہا ہے۔
‘ایچ آر سی پی کراچی کے پالیسی سازوں اور منصوبہ سازوں پر زور دیتا ہے کہ وہ بہتر معاوضے اور بحالی نو کے منصوبے پر عمل درآمد کریں، اس بات کو یقینی بنائیں کہ متاثرہ خاندانوں کو محض آبادکاری کے اعدادوشمار کے طور پر ظالمانہ سلوک کا نشانہ نہ بنایا جائے، اور یہ کہ ان کی انفرادی ضروریات کی نشاندہی کی جائے اور انہیں پورا کیا جائے۔ علاوہ ازیں، ریاست کو شہری منصوبہ بندی کے حوالے سے ایک زیادہ ممصفانہ حکمت عملی اپنانے پر توجہ دینی چاہئے،ایک ایسی حکمت عملی جو غریب کی معاشی، سماجی اور ثقافتی ضروریات کو کسی بھی شہر کی باعث تقسیم بحالی پر ترجیح دے۔’
ڈاکٹر مہدی حسن
چیئرپرسن