کشمیر کا محاصرہ قابل مذمت ہے
لاہور، 4 اگست : پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آرسی پی) مودی حکومت کی جانب سے جموں و کشمیر میں شہری، سیاسی اور معاشی حقوق کی مسلسل معطلی کی شدید مذمت کرتا ہے۔
جنوبی ایشیاء اور دنیا بھر میں حقوق کے وسیع نیٹ ورکس کے حامل انسانی حقوق کے آزاد ادارے کے طور پر، ایچ آر سی پی کا ماننا ہے کہ 5 اگست 2019ء کے بعد سے جموں و کشمیر میں جاری صورتحال نے خطے میں مزید عدم استحکام پیدا کیا ہے جس سے وہاں کی مشکلات کا شکار آبادی جنگ اور تباہی کے مزید خطرے سے دوچار ہوگئی ہے۔ پاکستان اور ہندوستان کے درمیان لائن آف کنٹرول پر پائی جانے والی مسلسل بے چینی کے علاوہ، اس مسئلے کے باعث چین بھارت سرحدی تنازعہ بھی کھڑا ہوگیا ہے۔
کشمیریوں کو مسلسل کرفیو، غیرقانونی حراستوں اور ماورائے عدالت ہلاکتوں کا سامنا ہے۔ جموں و کشمیر کے لیے نیا ڈومیسائل قانون بھی ظاہر کرتا ہے کہ ہندوستانی حکومت نے علاقے میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کا تہیہ کررکھا ہے، جو کشمیری شہریوں کے اپنے حقوق کے لیے نقصان دہ ہے۔
ہندوستانی حکومت کے کشمیر کی خودمختاری کو رد کرنے کے فیصلے کا ایک سال مکمل ہونے سے پہلے دو روزہ کرفیو کا اعلان غیر جمہوری اور بدنیتی پر مبنی ہے۔
ایچ آر سی پی علاقائی اور بین الاقوامی رہنماؤں سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ جموں و کشمیر کے رہائشیوں کے انسانی حقوق کی حمایت کریں۔ ایچ آر سی پی یہ بھی مطالبہ کرتا ہے کہ ہندوستانی اور پاکستانی حکومتیں مذاکرات کا عمل دوبارہ شروع کریں اور ایسے کسی بھی مذاکرات اور تصفیے میں کشمیریوں کو مرکزی حیثیت حاصل ہو۔
چیئرپرسن ڈاکٹر مہدی حسن کی ایماء پر