29 – اپریل 2013

گروی مشقت مخالف قومی کمیشن (این سی اے بی ایل) نے وفاقی و صوبائی حکومتوں، سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی کی تنظیموں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ گروی مشقت کے خاتمے کے لیے یکجا ہوکر کام کریں۔ اپنی جنرل باڈی کے دو روزہ اجلاس کے اختتام پر جاری ہونے والے بیان میں تنظیم نے کہا ہے کہ: گروی مشقت اور دیگر غلامانہ سرگرمیوں کا پھیلاﺅ پاکستان کے صاف شفاف نام پر ایک دھبہ ہے اور ایسی تمام سرگرمیوں کا فی الفورخاتمہ کیا جانا چاہئے۔ یہ تنظیم وفاقی اور صوبائی حکومتوں، سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی کی تنظیموں سے ملک بھر سے گروی مشقت کی تمام صورتوں کے خاتمے کے لیے لائحہ عمل مرتب کرنے اور اس پر عمل کرنے کا مطالبہ کرتی ہے۔ہم صوبائی حکومتوں سے یہ مطالبہ بھی کرتے ہیں کہ وہ گروی مشقت کے نظام (منسوخی) کے ایکٹ 1992کی جگہ صوبائی قوانین کے نفاذ، صوبائی سطح پر موثرلائحہ عمل ترتیب دینے سمیت وہ تمام اقدامات کریںجو اٹھارہویں ترمیم کے تحت انتقال اقتدار کی تکمیل کے لیے ضروری ہیں۔
ہم تمام گروی مزدوروں کے لیے کم ازکم اجرت کے یکساں نفاذ، ان کی شناختی کارڈ رکھنے اور اولڈ ایج بینیفٹ اور سوشل سکیورٹی سکیم سے مستفید ہونے کے حق کے تحفظ کا مطالبہ کرتے ہیں۔ صوبائی حکومتیں بہرصورت اس بات کو یقینی بنائیں کہ وہ آرٹیکل 25(الف) کے نفاذ اور بچوں کو لازمی مفت تعلیمی سہولیات فراہم کرنے کے عمل کے دوران مزدوروں، بالخصوص گروی مزدوروں کے بچوں کے حقوق اور ضروریات پر خصوصی توجہ دیں گی۔ گروی مزدوروں میں خواتین، بچوں اور غیر محفوظ طبقات دوہرے خطرات کا شکار ہیں اور حکام کو ان کے تحفظ، فلاح وبہبود اور معاشی حقوق پر خصوصی توجہ دینی چاہئے۔ تنظیم حالیہ منظور شدہ ’سندھ مزارعت ایکٹ ترمیم بل‘ کو مستردکرتی ہے بالخصوص ایکٹ سے دفعہ”مگر مالک اراضی کسی مزارعے یا اس کے خاندان کے فرد سے اس کی منشاءکے بغیر کام نہیں لے گا“ کا خاتمہ قابل مذمت ہے۔ یہ ایک غیر منصفانہ اقدام ہے جو گروی مزدوری کو جائز قرار دینے کے مترادف ہے۔ گورنر کو اس غیر انسانی اقدام کی توثیق نہیں کرنی چاہئے۔ یورپی یونین (ای یو) پاکستان کے ساتھ ترجیحی تجارتی معاہدے کرنے پر غور کررہی ہے جس کے باعث پاکستان کو معاشی ترقی کے لیے امداد کے حصول کی بجائے یورپی یونین میں تجارت کو توسیع دینے کا موقع ملے گا۔ اس معاہدے کے نفاذکے لیے پاکستان کو انسانی حقوق کے بین الاقوامی معاہدات میں متعین اصولوں کے نفاذ کو یقینی بنانا ہوگا۔ ان میں آئی ایل او کے اصولوں کا اعلامیہ بھی شامل ہے جو قرضے کی غلامی سمیت جبری مشقت کی ممانعت کرتا ہے۔ اس میں یہ بھی شامل ہے کہ بچوں سے خطرناک نوعیت کی مشقت نہ کروائی جائے۔ہمارا وفاقی و صوبائی حکومت، آجروں اور مالکان اراضی سے مطالبہ ہے کہ وہ زراعت اور شعبہ خدمت سمیت تمام شعبوں میں برآمدی سلسلے کے تمام مراحل پر تمام انسانی حقوق کا احترام کریں۔ ہم یورپی یونین کے تمام صارفین، درآمدکنندگان اور ممالک سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ مزدوروں کے عالمگیر حقوق کے فروغ اور تحفظ کے حوالے سے اپنے عزم پر قائم رہیں خصوصاً جبری مشقت سے آزادی جس میں مزدوروں کوحکومتی مقرر کردہ کم سے کم تنخواہ کی ادائیگی اور مزارعوں کو کم سے کم معاوضے کی ادائیگی سے انکار شامل ہے۔ ہمارا لیبر یونینوں اور فیڈریشنوں سے مطالبہ ہے کہ وہ گروی مزدوروں کی ٹریڈ یونین سازی اور ان کے حقوق کے تحفظ کے عمل میں ان کی معاونت کریں۔

آئی۔اے۔رحمان
چیئرپرسن این سی اے بی ایل