پریس ریلیز

احمدیوں کی عبادت گاہ کی غارت گری ناقابل قبول ہے

 لاہور،25 مئی 2018: پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق کو سیالکوٹ میں جماعت احمدیہ کی عبادت گاہ اوران کے ایک انتہائی تاریخ مقام کی مسماری پرشدید تشویش ہے۔

جماعت احمدیہ کے ترجمان کی طرف سے جاری ہونیوالے ایک بیان کے مطابق، میونسپل کمیٹی کے تقریباً35 لوگ بدھ کی رات کو حکیم حسام الدین کے گھرآئے اورعمارت کو گرانا شروع کردیا۔ اورجلد ہی لگ بھک 600 لوگوں کا مشتعل ہجوم بھی ان کے ساتھ شامل ہوگیا جنہوں نے اطلاعات کے مطابق قریب ہی واقع ایک احمدی عبادت گاہ کوبھی مسمارکیا۔ پریس ریلیزکے مطابق، عمارت تک رسائی کے لیے احمدی برادری کی طرف سے قانونی چارہ جوئی عمل عین درمیان میں تھا کہ انتظامیہ نے عدالت سے اجازت لیے بغیرعمارت کو گرانا شروع کردیا۔ سیالکوٹ کے میئر، چوہدری توحید اخترنے دعوی کیا ہے کہ گرائی گئی عمارت، ‘غیرقانونی تعمیرات’ کے زمرے میں آتی تھی اورانتظامیہ اسے گرانے کا فیصلہ کرچکی تھی۔

آج جاری ہونیوالے ایک بیان میں ایچ آرسی پی نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ واقعے کی جلد ازجلد اعلیٰ سطح پر شفاف تحقیقات کی جائے اورذمہ داروں کے خلاف مئوثرقانونی کاروائی کی جائے۔ ‘ اصل حقائق کا منظرعام پرآنا بہت ضروری ہے۔ مظلوم احمدی برادری پہلے ہی دھمکیوں اورتشدد کا نشانہ بن رہی ہے: ریاست کو چاہیے کہ وہ جماعت احمدیہ کی عبادت گاہوں اورمذہبی اہمیت کے مقامات کو محفوظ کرنے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کرے ۔ آئین کی رو سے تمام مذہبی اقلیتیں اس تحفظ کی مستحق ہیں اورہجوم کی حالیہ مبینہ غارت گری کی کسی صورت حمایت نہیں کی جا سکتی۔’

 

ڈاکٹرمہدی حسن

چئیرپرسن