پریس ریلیز

اختلاف رائے رکھنے والوں کے لیے کوئی جگہ نہیں

لاہور، 7 جون 2018: کہ ریاست پرتنقید کرنے والے لوگوں کو، اطلاعات کے مطابق، سیکیورٹی فورسز کی طرف سے جس تواتراورآزادی کے ساتھ نشانہ بنایا جارہا ہے، اس پر پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آرسی پی) کو شدید تکلیف ہے۔

آج جاری ہونے والے ایک بیان میں ایچ آرسی پی نے کہا،’ قانون نافذکرنے والے اداروں کے حوالے سے اپنے خیالات کی وجہ سے پہچانی جانے والی صحافی گل بخاری کا اغواء انتہائی تشویش کا باعث ہے۔ اگرچہ محترمہ بخاری چند گھٹنوں میں بحفاظت گھرواپس پہنچ گئی تھیں،مگرجس طریقے سے انہیں لاہورکینٹونمنٹ سے اچانک ‘اٹھایا’ گیا اس سے یہ حقیقت واضح ہوجانی چاہییے کہ جبری گمشدگیاں معمول کا کام بن گئی ہیں اوران لوگوں کو خوفزدہ کرنے کا آسان اورظالمانہ ذریعہ ہیں جو قانون نافذ کرنے والے اداروں کے نقطہ نظرسے اتفاق نہیں کرتے۔

ڈی جی ایس پی آرنے 4 جون کو اپنی پریس کانفرنس میں سوشل میڈیا پرسرگرم افراد کے ناموں اورتصاویرپرمشتمل ایک سلائیڈ دکھائی اورانہیں ‘ریاست مخالف’ عناصرقراردیا جس پرایچ آرسی پی کو شدید تشویش ہے۔ ایسے وقت پر جب انتخابات میں دوماہ سے بھی کم مدت رہ گئی ہے، ایک انتہائی ناخوشگوارصورتحال پیدا ہوتی نظرآرہی ہے: یہاں تک کہ بہت معمولی سیاسی اختلاف رائے کو بھی، خاص طورپر اگراس کا اظہارصحافیوں اورسوشل میڈیا کے کارکنوں کی طرف سے ہو، ”ریاست مخالف” قراردیا جاتا ہے”، اوران کی زندگی خطروں میں گھرجاتی ہے۔

‘ایچ آرسی پی کو اس بات کا بہت زیادہ احساس ہے کہ  ملک کے پہلے سے کمزور جمہوری نظام کے تحفظ کے لیے یہ عام انتخاب بہت زیادہ اہم ہے۔ ۔ ۔ ماضی کے انتخابات سے بھی ۔ اختلاف کا پرامن اظہاراس جمہوری نظام کا حصہ ہے۔ ہم ایسے تمام غیرآئینی اقدامات کی شدید مذمت کرتے ہیں جن کا مقصد شہریوں کو خوفزدہ وہراساں کرنا یا انہیں ایسی صورتحال میں مبتلا کرنا ہو کہ ان کی سلامتی محفوظ نہ رہے۔’

ڈاکٹرمہدی حسن

چئرپرسن