اسلام آباد میں کارکنوں کی گرفتاری غیرآئینی ہے
لاہور، 29 جنوری۔ پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) نے اسلام آبادی میں کم از کم 23 سول سوسائٹی اور سیاسی کارکنان کی گرفتاری کی شدید مذمت کی ہے جنہیں کل اسلام آباد میں ایک پرامن احتجاج میں گرفتار کیا گیا اور کمشین نے شہری حقوق کے کارکن منظور پشتین کی رہائی کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ اس چيز کے کوئی شواہد نہیں کہ مظاہرین تشدد کی طرف مائل ہوئے تھے، البتہ ویڈیو فوٹیج ان میں سے کئی کے ساتھ پولیس کی بدسلوکی کا منظر دیکھا جا سکتا ہے۔
ایچ آر سی پی کے خیال میں یہ اقدامات غیرآئینی ہیں اور شہریوں کی آزادیِ اظہار اور پُرامن اجتماع کے حق کے منافی ہیں۔ سیاسی اختلاف رائے جس نے کسی بھی طرح سے نفرت یا اشتعال کی ترغیب نہیں دی، کو دبانے کے لیے ایک فرسودہ قانون کے تحت بغاوت کے الزامات کے بے جا استعمال سے معلوم ہو گیا ہے کہ ریاست کی نظر میں اپنے شہریوں کے سول و سیاسی حقوق کی اہمیت کس حد تک کم ہے۔ یہ امر باعثِ تشویش ہے: ریاست کا یہ اقدام اُن شہریوں کے ساتھ اُس کے سلوک کی عکاسی کرتا ہے جنہوں نے اُس کی پالیسیوں سے پُرامن اختلاف کا راستہ اپنایا۔
ایچ آر سی پی عمار رشید، نوفل سلیمی، سیف اللہ نصر اور شاہ رخ عالم سمیت تمام قید کیے گئے افراد کی فی الفور اور غیرمشروط رہائی کا مطالبہ کرتا ہے۔ ہم حکام سے یہ مطالبہ بھی کرتے ہیں کہ وہ اس قسم کے پُرامن مظاہروں سے نبٹتے وقت طاقت کے بے جا استعمال سے پرہیز کیا کریں۔
چئیرپرسن ڈاکٹر مہدی حسن کے ایماء پر