لاہور
16مارچ،2015ء
پریس ریلیز

پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) نے لاہور میں گزشتہ اتوارکو دو گرجاگھروں پر ہونے والے حملوں کی مذمت کی ہے اور وفاقی وصوبائی حکومتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ مذہبی اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے فیصلہ کن کارروائی کی جائے تاکہ بڑے سانحات سے بچا جاسکے۔
آج یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کمیشن نے کہا کہ لاہور کی سب سے بڑی مسیحی آبادی پر اتوار کو ہونے والے حملوں کو دہشت گردوں کے سرگرم حمایتیوں کے سوا تمام مکتبہ فکر کی پرزور مذمت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ متاثرہ مسیحی آبادی اپنی کثیر تعداد کے باعث زیادہ سے زیادہ تحفظ کی فراہمی کی مستحق تھی۔ اگرچہ ہم متاثرہ خاندانوں کے ساتھ تعزیت کا اظہار کرتے ہیں اور زخمیوں کی جلدازجلد صحت یابی کے لیے دعاگو ہیں تاہم وہ اور مجموعی طور پر پوری مسیحی کمیونٹی محض ہمدردی کے الفاظ یا مالیاتی امداد کی پیش کشوں کی بجائے اظہار یک جہتی اور تحفظ کی پائیدار یقین دہانیوں کی مستحق ہے۔
حالیہ سانحے نے متعدد سنگین نوعیت کے نقائص کی نشاندہی کی ہے جن پر حکام کو ترجیحی بنیادوں پر توجہ دینی چاہئے؟
اول، اس امر کا پتہ لگانے کے لیے جامع تحقیقات کی جائے کہ آیا بالعموم پوری قوم جبکہ بالخصوص اقلیتی کمیونٹیوں کے مذہبی اجتماعات اور رہائشی آبادیوں کے تحفظ کے لیے کئے جانے والے انتظامات کافی ہیں اور یہ کہ کیا نگرانی اور سلامتی کے معاملات میں ضروری اصلاحات کا نظام موجود ہے؟
دوئم ےہ کہ اگرچہ مسیحی برادری کا پرتشدد رد عمل قابل فہم ہے تاہم ہجوم کے ہاتھوں ان دو افراد کے جلائے جانے کو نظرانداز نہیں کےا جاسکتا چاہے ان پر شرانگیز سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا شبہ ہی موجود کےوں نہ تھا۔ نہ ہی ان انتقامی کاروائیوںکے سلسلے کو نظر انداز کےا جاسکتا ہے جن کے وقوع پذیر ہونے کا خطرہ موجود ہے۔ اگر اِن الزامات میں کوئی صداقت ہے کہ جس وقت ہجوم نے مقتولین کو پکڑا اُس وقت وہ پولیس کی تحویل میں تھے تو اُن کے قتل میں ملوث افراد کی نشاندہی کرنا مشکل کام نہیں ہے۔
سب سے بڑھ کر ےہ کہ رےاست کو اس تاثر کا خاتمہ کرنا چاہئے کہ دہشت گردی کے خلاف قومی ایکشن پلان پوری طرح کامیاب نہیں ہوا۔دہشت گردوں کے خلاف خوفناک جنگ میں اس بات سے کچھ خاص فرق نہیں پڑتا کہ چند حکام جیل میں موجود سزائے موت کے بدنصیب قیدےوں کی پھانسیوںکی تاریخیں طے کر رہے ہیں۔ موجودہ صورتحال اس بات کا تقاضہ کرتی ہے کہ قوانین کا نفاذ، امن و امان کی بحالی، اور اقلیتوں کے تحفظ کے حوالے سے رےاست پر ان کا اعتماد بحال کرنے سے متعلق اقدامات سمیت ایک جامع طریقہ کار اپناےا جائے، لیکن فی الوقت ایساہوتا دکھائی نہیں دیتا۔ اگر اس کمی کو دور کرنے میں مزید تاخیر کی گئی تو غیر محفوظ طبقات اور خاص طور پر ملک کو کسی بڑے سانحے کا سامنا کرنا پڑ سکتاہے۔ پاکستان کو اس وقت جس بڑے چیلنج کا سامنا ہے اس سے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو نمٹنا چاہئے اور عوام اور خاص طور پر غیر محفوظ لوگوں سے متعلق اپنی ذمہ دارےوں کو پورا کرنا چاہئے۔

(زہرہ یوسف)
چیئر پرسن ایچ آرسی پی