پریس ریلیز

انتخابات پراثرانداز ہونے کی کوششیں ناقابل قبول ہیں: ایچ آرسی پی

اسلام آباد، 16 جولائی 2018: پاکستان کمیشن برائےانسانی حقوق کوملک میں ہونے والے عام انتخابات کے نتائج پراثرانداز ہونے کی کھلی، جارحانہ اورشرمناک کوششوں پرشدید تشویش ہے۔ ایچ آرسی پی کے خیال میں، انتخابات کا مقررہ وقت پرانعقاد انتہائی ضروری ہے مگراب ایسی کئی مثالیں سامنے آئی ہیں  جنہوں نے انتخابات کی قانونی حیثیت پرسوالات کھڑے کردیے ہیں، اوریہ صورتحال پاکستان کے جمہوری سفرپرانتہائی برے اثرات مرتب کرے گی۔

سیکیورٹی فورسز کوملنے والے غیرمعمولی اختیارات پربھی ایچ آرسی پی کو تشویش ہے۔ بتایا یہ جارہا ہےکہ انہیں یہ اختیارات انتخابات کی شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے دیے گئے ہیں۔ تقریبا ساڑھے تین لاکھ سیکیورٹی اہلکاروں کی پولنگ سٹیش کے اندراورباہرتعیناتی سے، اورفوجی افسروں کو مجسٹریٹ کے اختیارات ملنے کے باعث انتخابات منعقد کروانے کے حوالے سے سویلین و غیرسویلین اداروں کی ذمہ داری کے درمیان لکیربہت مدھم ہوگئی ہے۔ ایسے اقدامات انتہائی غیرمعمولی ہیں اوراس تاثرکوپروان چڑھارہے ہیں کہ ایک ایسا ادارہ انتخابی عمل کا بندوبست کررہا ہے جسے سویلین اداروں کے دائرہ اختیارمیں آنے والے معاملات میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان(ای سی پی) اس امرکو یقینی بنائے کہ سیکیورٹی فورسز کی اتنی بڑی تعدادکی موجودگی سے ووٹرنہ توخوف وہراس کا شکارنہ ہوں اورنہ ہی ان کے زیراثرآئیں۔

ایچ آرسی پی انتہائی فکرمند ہے کہ ایک خاص سیاسی قوت کو دبایا جارہا ہے۔ پاکستان مسلم لیگ- این(پی ایم ایل –این) کے کارکنوں کو سیاسی وفاداریاں تبدیل کرنے، امیدواروں کوٹکٹ واپس کرنے پردبائو ڈالا جارہا ہے، اوردومرکزی جماعتوں: پنجاب میں پی ایم ایل- این اورسندھ میں پاکستان پیپلز پارٹی(پی پی پی) کے مقابلے میں بعض خاص مقامات پرمصنوعی انتخابی مخالفت کو جنم دیا جارہا ہے۔

ایچ آرسی پی عوام میں پائے جانے والے اس تاثرکودرست سمجھتا ہے کہ تمام جماعتوں کوانتخابی مہم چلانے کی ایک جیسی آزادی حاصل نہیں ہے۔ ایسی اطلاعات سامنے آرہی ہیں کہ پی ایم ایل-این، پی پی پی اورعوامی ورکررز پارٹی کے امیدواروں کو ان کی انتخابی مہموں کے دوران قانون نافذکرنے والے اداروں اورسیکیورٹی فورسز کی طرف سے ہراساں کیا جارہا ہے، اوربغیرکسی معقول جواز کے ان کی نقل و حرکت پرنظررکھی جارہی ہے یا ان کی نقل و حرکت کو محدود کیا جارہا ہے، اورمزید یہ کہ سیکیورٹی فورسز کے اہکار ان کے بینرز اتاررہے ہیں۔

ایچ آر سی پی پرنٹ اور نشریاتی میڈیا پر لگائی گئیں حالیہ پابندیوں ، خاص طور پر ان متعدد واقعات پرسخت تشویش میں مبتلا ہے جن میں ایسے صحافیوں کو سنسرشپ، دھمکیوں، خوف وہراس اور اغواءکا نشانہ بنایا گیا ہے جو پی ایم ایل این یا پی پی پی کے حامی یا سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کے ناقد تصور کیے جاتے ہیں۔ کینٹ کے علاقوں میں ڈان اور دی نیوز پر غیر اعلانیہ پابندیاں، اور اس سے پہلے جیو نیوز کی نشریات کو بند کرنے کی کوششیںلوگوں کو اطلاعات اور انتخابی معاملات کے تجزیوں تک رسائی سے محروم رکھنے کے مترادف ہیں۔ ایسا دباؤ رائے عامہ کو متاثر کرتا ہے، تنقیدی بحث کا راستہ روکتا ہے اور طاقت ور اداروں کو عوام کے سامنے جوابدہ نہیں بننے دیتا۔

ایچ آر سی پی کے اعلیٰ عہدیداروں کے ایک وفد نے آج ای سی پی میں چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات کی اور انہیں کمیشن کے تحفظات سے آگاہ کیا۔چیف الیکشن کمشنر کا کہنا ہے کہ ای سی پی کو بہت سی شکایات موصول ہوئیں جنہیں حل کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ تاہم یہ بھی کہا کہ کمیشن مداخلت کے الزامات پر کوئی کارروائی نہ کرسکا۔ انہوں نے ای سی پی کے اس عزم کا اظہار کیا کہ جیسے ہی شکایات موصول ہوں ان پر کارروائی کی جائے گی۔ ایچ آر سی پی تمام شہریوں سے اپیل کرتا ہے کہ اگر انہیں محسوس ہو کہ کہیں انتخابی ضوابط اور قوانین کی خلاف ورزی کی جارہی ہے تو وہ ضروری شواہد کے ساتھ ای سی پی سے رجوع کریں۔

ڈاکٹر مہدی حسن

چیئرپرسن