انصاف کا طویل انتظار: جیلانی فیصلہ کانفرنس
اسلام آباد، 19 جون۔ پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق(ایچ آرسی پی) نے سول سوسائٹی کی دیگرتنظیموں کے تعاون سے مذہبی اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ پر عدالتِ عظمیٰ کے تاریخی فیصلے کی پانچویں برسی کی مناسبت سے ایک کانفرنس کا انعقاد کیا ہے۔ کانفرنس کا مقصدعدالتی فیصلے کے اطلاق کی اہمیت کو ایک بارپھراجاگرکرنا تھا۔ مرکزبرائے سماجی انصاف(سی ایس جے)، قومی کمیشن برائے انصاف و امن (این سی جے پی)، اورسیسل اینڈ آئرس چوہدری فاؤنڈیشن کے مشترکہ تعاون سے جاری ہونے والی اِس کانفرنس میں وکیلوں، صحافیوں، انسانی حقوق کے کارکنوں اور سفارتی مشنوں کے اراکین سمیت سول سوسائٹی کے ایک بڑے حلقے نے شرکت کی۔
اس موقع پرخطاب کرتے ہوئے، ایچ آرسی پی کے اعزازی ترجمان، مسٹرآئی اے رحمان نے کہا کہ جیلانی فیصلے کا نفاذ ‘صرف اقلیتوں کے لیے ہی نہیں بلکہ تمام پاکستانیوں کے لیے نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ’ایسی ریاستیں تباہ ہوجاتی جو اپنی اقلیتوں کا خیال نہیں رکھتیں۔’ اس کے باوجود ریاست نے ایسی فضا قائم کردی ہے جس میں ذرائع ابلاغ اقلیتوں کے مسائل زیرِبحث لانے سے ڈرتے ہیں۔’
سی ایس جے کے ایگذیکٹو ڈائریکٹرنے کہا کہ یہ فیصلہ ‘پاکستان میں جمہوریت دوست اصولِ قانون متعارف کروانے میں بنیادی محرک ثابت ہوا ہے’۔ مسٹر جیکب نے فیصلے میں دی گئی ہدایات پر عملدرآمد کرنے میں ریاست کی ہچکچاہٹ کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔
ماہرینِ قوانین،انسانی حقوق کے کارکنان اورمختلف مذہبی برادریوں کے نمائندوں نے ملازمتوں میں اقلیتی کوٹے، عبادت گاہوں کے تحفظ، اورسکول و کالج کے تدریسی نصاب سے امتیازی مواد نکالنے کی ضرورت کے حوالے سے جیلانی فیصلے کے اطلاق میں ریاست کی ناکامی پرمفصٌل بحث کی۔ مقررین میں پاکستان کی کیلاش برادری کے عمران کبیر؛ ماہرِتعلیم ڈاکٹر اے۔ایچ نئیر؛ سندھ سے ہندو برادری کے نمائندے مسٹرپرکاش مٹھانی؛ ڈاٹکرعدنان رفیق؛ اوربشپ جوزف ارشد شامل تھے۔
قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کے چئیرپرسن جسٹس(ریٹائرڈ) علی نوازچوہان نے شرکاء کو مذہبی اقلیتوں کے مفادات کے تحفظ کے سلسلے میں ریاست کے تاریخی و آئینی فریضے سے آگاہ کیا۔ جسٹس (ریٹائرڈ) ناصرہ اقبال نے کہا کہ جیلانی فیصلے کا نفاذ ہی ضروری نہیں بلکہ اس کے ‘نمایاں خدوخال کو سمجھنا اوران کی پاسداری بھی اہم ہے۔’
سابق سیینٹرفرحت اللہ بابرنے کہا جیلانی فیصلے کے بعد، ‘ہماراخیال تھا کہ تمام عدالتی فیصلے اصولِ قانون کی مطابقت میں ہوں گے، مگرایسا ہوا نہیں ۔ ایچ آرسی پی کے سیکرٹری جنرل حارث خلیق کا کہنا تھا کہ ‘ پاکستان کے آئین میں مساوی شہریت کے تصورپرنظرثانی کی ضرورت ہے تاکہ تمام شہریوں کوایک جیسے حقوق میسرہوسکیں قطع نظراِس چیز کے کہ ان کا عقیدہ کیا ہے۔’
ڈاکٹرمہدی حسن
چئیرپرسن