پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) نے اڈیالہ جیل میں تضحیک مذہب کے الزامات میں قید سزائے موت کے 70 سالہ قیدی پر حملے کی مذمت کی ہے۔ قیدی کو جیل میں تعینات پولیس اہلکار نے فائرنگ کر کے زخمی کر دیا تھا۔
جمعہ کو جاری ہونے والے ایک بیان میں ایچ آر سی پی نے کہا: بروز بدھ جیل محافظ کی جانب سے ایک پاکستانی نژاد برطانوی پر حملہ ہی نہیں بلکہ جس آسانی کے ساتھ پولیس اہلکار فائرنگ سے قبل محمد اصغر کی حوالات میں گیا وہ امر بھی تشویش ناک ہے۔ تضحیک مذہب کے الزامات کے باعث تشدد کے حالیہ رجحانات پر سرسری نظر ہی یہ ظاہر کرنے کے لیے کافی تھی کہ اس قسم کا حملہ غیر متوقع نہیں تھا۔ اس بات کے قوی امکانات تھے کہ قیدی کو نشانہ بنایا جائے گا، چنانچہ، ہمیں افسوس ہے کہ حملے کی روک تھام کے لیے م¶ثر اقدامات نہیں کیے گئے تھے۔
“
ایچ آر سی پی کی رائے یہ ہے کہ واقعے کے بعد محض چند پولیس اہلکاروں کو معطل کرنے سے یہ مسئلہ حل نہیں ہو گا۔ ایسے معنی خیز اقدامات کیے جانے چاہئیں کہ ایسی صورت حال دوبارہ پیدا نہ ہو اور بالخصوص ایسے واقعات میں پولیس کے کردار پر گہری نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔ ایچ آر سی پی مطالبہ کرتا ہے کہ واقعے کی مکمل تحقیقات کی جائیں تاکہ اس بات کا تعین کیا جا سکے کہ اس حملے کو روکنے کے لیے کیا کیا جا سکتا تھا اور مستبقل میں اس حوالے سے کون سے اقدامات کیے جانے چاہئیں۔ یہ امر توجہ طلب ہے کہ یہ پہلا واقعہ نہیں کہ کسی پولیس اہلکار نے تضحیک مذہب کے ملزم پر حملہ کیا ہو۔
اس بات کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے کہ اصغر، جو طویل عرصے سے ذہنی مرض کا شکار ہے، کو انتہائی خطرناک صورت حال کا سامنا ہے۔ ہسپتال میں اس کے لیے سخت حفاظتی انتظامات کرنے اور اس پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
ایچ آر سی پی کا پرزور مطالبہ ہے کہ جیل میں قید تضحیک مذہب کے تمام ملزمان اور اس جرم میں سزا یافتہ افراد کا تحفظ یقینی بنایا جائے۔ پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق امید کرتا ہے کہ حکام اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ اصغر پر حملہ کرنے والے پولیس اہلکارکو اس کے جرم کے مطابق سزا دی جائے گی اور اس کو سلمان تاثیر کے قاتل کی طرح ہیرو نہیں بنایا جائے گا۔
(زہرہ یوسف)
چیئر پرسن ایچ آرسی پی