ایچ آر سی پی نے قومی اقلیتی کمیشن کی تشکیل پر تحفظات کا اظہار کیا ہے
لاہور/اسلام آباد، ٩ مئی۔ پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) نے وزارت مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کی سَمری پر کابینہ کے فیصلے کے ذریعے قومی اقلیتی کمیشن کی تشکیل ہونے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ مجوزہ تشکیل تمام متعلقہ فریقین کی شمولیت کے تقاضوں پر پورا نہیں اترتی اور سب سے بڑھ کر یہ کہ چونکہ یہ کمیشن کسی قانون سازی کے نتیجے میں قائم نہیں ہوا اس لیے یہ قومی کونسل برائے اقلیتی حقوق کا متبادل ثابت نہیں ہو سکتا جس کے قیام کا حکم ٢٠١٤میں عدالت عظمیٰ کے تاریخ ساز تصدق جیلانی فیصلے میں دیا گیا تھا۔ حالیہ کمیشن میں، نوکر شاہی کے حاضر سروس افسران اور اکثریتی برادری کے نمائندوں کی بڑی تعداد نے اقلیتی نمائندگی کو غیرمؤثر کر دیا ہے۔ اس کے علاوہ، جماعت احمدیہ کو نمائندگی لینے پر سوچ بچار کرنے کا موقع تک نہ دینا عقیدے کی بنیاد پر ظلم و ستم کی طویل اور افسوسناک داستان کو جان بوجھ کر نظرانداز کرنے کے مترادف ہے۔
ایچ آر سی پی کا دیرینہ مطالبہ ہے کہ ٢٠١٤ کے عدالتی فیصلے کی روح کے عین مطابق پارلیمان کے قانون کے ذریعے اقلیتوں کے لیے قومی کونسل یا کمیشن بنایا جائے۔ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ جتنی جلدی ممکن ہو سکے ایسا ادارہ بنانے کے لیے قانون سازی کرے، مگر اس کے ساتھ ساتھ ہم حکومت سے یہ تقاضا بھی کرتے ہیں کہ وہ عدالت عظمیٰ میں جمع کروائی گئی شعیب شڈلرپورٹ پر بھی توجہ دے جس میں کہا گیا ہے کہ وزارت مذہبی امور ٢٠١٤ کے عدالتی فیصلے کے اطلاق میں پوری طرح سنجیدہ نہیں ہے۔ اب ذمہ داری ریاست پر ہے کہ وہ پارلیمان کے ایک مؤثر قانون کے ذریعے اس مسئلے کو حل کرے۔
چئیرپرسن ڈاکٹر مہدی حسن کے ایماء پر