پریس ریلیز

لاہور

20 اپریل 2018

ایچ آر سی پی کی کنسلٹنٹ کے گھر پر چھاپہ قابلِ مذمت ہے

پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) نے اپنی سالانہ رپورٹ، ”انسانی حقوق کی صورتحال“، کی مدیر کے گھر پر ڈکیتی کی طرز کے چھاپے کی شدید مذمت کی ہے۔ ایچ آر سی پی کی اس رپورٹ کی رونمائی 16اپریل کو اسلام آباد میں ہوئی تھی۔

کمیشن نے اپنے ایک بیان میں کہا:گزشتہ رات تقریباً 8.45 بجے دو مسلح افراد ایچ آر سی پی کی مدیر محترمہ مریم حسن کے گھر میں گھس گئے اور جاتے وقت ان کا لیپ ٹاپ، دو ہارڈ ڈرائیوز اور موبائل فون، اور زیورات ونقدی اپنے ساتھ لے گئے۔ محترمہ مریم حسن جوکہ اپنے گھر میں اکیلی رہتی ہیں، کو چھاپہ ماروں نے کہا کہ وہ ایک دن پہلے بھی ان کے گھر آئے تھے مگر وہ گھر پر نہیں تھیں اس لیے انہوں نے واردات نہ کی۔ وہ محترمہ حسن سے اُن کی پیشہ ورانہ سرگرمیوں کے بارے پوچھ گچھ کرتے رہے اور انہیں ڈھکے چھپے انداز میں خوف زدہ کرتے رہے اور بالآخر رات 10بجے چلے گئے۔

’ایچ آر سی پی کو شبہ ہے کہ یہ دو خوش اخلاق چھاپہ مار عام ڈکیت نہیں تھے۔ ایچ آر سی پی حکومت پنجاب سے مطالبہ کرتا ہے کہ مجرموں کی شناخت کی جائے اور انہیںگرفتار کیا جائے ۔ ایچ آر سی پی کا مزید کہنا تھا کہ اگر ریاستی اور غیر ریاستی عناصر نے کمیشن سے وابستہ کسی بھی شخص کو ہراساں کرنے کی کوشش کی تو اس کے ذمہ دار صوبائی حکام ہوں گے۔

ڈاکٹر مہدی حسن

چیئرپرسن

عظمیٰ نورانی

شریک۔ چیئرپرسن

حبیب طاہر

وائس چانسلر، بلوچستان

کامران عارف

وائس چانسلر، خیبرپختونخوا

سلیمہ ہاشمی

وائس چیئرپرسن، پنجاب

اسد اقبال بٹ

وائس چیئرپرسن، سندھ