پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق نے خیبرایجنسی کے علاقے باڑہ میں 20مسخ شدہ نعشوں کی برآمدگی پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ متاثرین کی شناخت کے لیے اور ملک بھر میں جاری بدامنی کے انسداد کے لیے فوری اقدامات کئے جائیں۔
جمعہ کو جاری ہونے والی پریس ریلیز میں ایچ آر سی پی نے کہا؛ باڑہ، خیبرایجنسی میں 20افراد کی متعفن نعشوں کی برآمدگی سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملک بالخصوص فاٹا میں انسانی زندگی کس حد تک غیر محفوظ ہے۔ اس سے قطع نظر کہ متاثرین کون ہیں، یہ اقدام معاشرے کی بربریت کی انتہائی بدترین مثال کی عکاسی کرتا ہے۔ اگر مقتولین عام شہری ہیں تو پھر یہ ایک سنگین جرم ہے۔ اگر وہ جنگجو ہیں اور ہلاک کئے گئے ہیں اور سکیورٹی فورسز نے ان کی نعشوں کو ٹھکانے لگایا ہے تو پھر بھی مجرموں کے ساتھ نبٹنے کا یہ مہذب طریقہ نہیں ہے۔ اوریہ بھی ہوسکتا ہے کہ متقولین کا تعلق سکیورٹی فورسز سے ہو۔ اس حوالے سے پہلا کام مقتولین کی شناخت کا ہے اور ملک بھر میں جبری گمشدگی کے بے شمارمتاثرین کی موجودگی میں یہ کام انتہائی مشکل ہے۔ اس سے جبری گمشدگی کے تمام واقعات کو فوری طور پرنمٹانے کی ضرورت بھی واضح ہوتی ہے۔ مذکورہ مقتولین کی موت کا سبب بننے والے حالات وواقعات جاننے کے لیے غیر جانبدارانہ تحقیقات کی جائیں تاکہ قاتلوں کی نشاندہی ہوسکے اور انہیں انصاف کے کٹہرے میں لایا جاسکے۔

زہرہ یوسف
چیئرپرسن،ایچ آر سی پی