پریس ریلیز

لاہور

     2018 ،07 مئی

بلوچستان میں مزدوروں کی زندگی کا تحفظ

پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) نے بلوچستان میں 29 مزدوروں کی ہلاکت پرشدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ 4 مئی کو خاران میں حملہ آوروں نے ایک موبائل فون ٹاور کی تنصیب پر کام کرنے والے مزدوروں کے کیمپ پر اس وقت حملہ کردیا جب وہ سو رہے تھے۔ حملے کے نتیجے میں چھ مزدور ہلاک ہوگئے۔ 5-6 مئی کے دوران، کانوں میں پیش آنے والے دو مختلف حادثات میں 23 مزدور جاں بحق ہوئے۔ ان میں سے ایک واقعہ ماروار میں پیش آیا جہاں کان میں میتھین گیس بھر جانے کے باعث دھماکا ہوا جبکہ دوسرا واقعہ سورنج میں مٹی کا تودہ گرنے کے باعث پیش آیا۔ دونوں واقعات کے نتیجے میںمتعدد کان کُن کان میں پھنس گئے۔

پیر کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کمیشن نے کہا : ’ یہ بات ناقابلِ قبول ہے کہ مزدوروں کو ان علاقوں میں مناسب سکیورٹی فراہم نہیں کی جاتی جو سیاسی طور پر حساس سمجھے جاتے ہیں اور جہاں ایسے حملوں کا خطرہ موجود رہتا ہے۔ ایسی صورتحال میں مزدوروںکے تحفظ کی ذمہ داری براہ راست طور پر ان کے آجروں پر عائد ہوتی ہے جنہیں اس بات کو یقینی بنائے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کرنے چاہئیں کہ کسی بھی منتخب کردہ علاقے میں ان کے آپریشن مزدوروں کی زندگیوں کو غیر ضروری خطرے میں نہ ڈالیں۔ جہاں ایسا خطرہ موجود ہووہاں آجر اپنے ملازمین کو باقاعدہ اور مناسب سکیورٹی فراہم کرنے کے پابند ہیں۔

’علاوہ ازیں، اگر پیشہ ورانہ صحت اور سلامتی کے درست طریق ہائے کار پر عمل درآمد کیا جائے تو کانوں کے حادثات ، جیسے کہ میتھین گیس کے دھماکوں اور کانیں دھنس جانے کے واقعات پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ ایک ایسے پیشے میں، جو بہترین حالات میں بھی انتہائی مشقت طلب تصور کیا جاتا ہے، مزدوروں کی زندگیوں کو غیراہم سمجھنا ناقابل قبول ہے۔ اس سے مرادیہ ہے کہ کام کے مناسب حالات تشکیل دینا اور انہیں برقرار رکھنا– جس کے ریاست اور آجر دونوں ہی قانونی طور پر ذمہ دار ہیں–بھی اتنا ہی اہم ہے جتنا کہ کام کے مواقع پیدا کرنا۔ ‘

ایچ آر سی پی نے ریاست اور آجروں پر بھی زور دیا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ دونوں واقعات میں جاں بحق ہونے والے مزدوروں کے لواحقین کو مناسب معاوضہ ادا کیا جائے۔

ڈاکٹر مہدی حسن

چیئرپرسن