بہاولپور میں ہندوؤں کے گھروں کی مسماری غیرقانونی، غیرانسانی ہے
پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) کو ایک آزادانہ فیکٹ فائنڈنگ مشن کے انعقاد کے بعد یہ معلوم ہوا ہے کہ یزمان (ضلع بہاولپور) کے چک 52 ڈی بی میں ہندو برادری کے گھر مسمار کرنے کی ذمہ دار وہاں کی مقامی انتظامیہ ہے۔
یزمان کے اسسٹنٹ کمشنر کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے ایک مقامی رجسٹرار کی جانب سے درج کرائی گئی شکایت پر کارروائی کی جس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ ہندو برادری نے ‘ریاست کی زیر ملکیت زمین غیر قانونی طور پر’ فروخت کرنے کی کوشش کی۔ ایچ آر سی پی کے پاس یہ یقین کرنے کی ٹھوس وجوہات موجود ہیں کہ موخر الذکر، محمد بوٹا نے سیاسی روابط کے استعمال اور دھمکیوں کے ذریعے ہندو برادری کو زمین فروخت کرنے پر مجبور کیا جو انہیں 2018 میں بورڈ آف ریونیو نے گھروں کی تعمیر کے لیے قانونی طور پر الاٹ کی تھی۔ ہندو برادری کے پاس اس الاٹمنٹ کا دستاویزی ثبوت (جو ایچ آر سی پی کے پاس بھی دستیاب ہے) موجود ہے۔ برادری نے الزام عائد کیا ہے کہ مسٹر بوٹا کا مقصد اپنی زیر ملکیت اراضی میں اضافہ کرنا ہے۔
ہندو برادری، جسے مسٹر بوٹا نے دھمکیاں دی تھیں جس کے بعد انہیں اس بات کا خوف تھا کہ ایسا ہوگا، نے بہاولپور بنچ کے ایک سینئر سول جج کو ایک پٹیشن درج کرائی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ وہ ایسے کسی بھی کارروائی کو روکنے کا حکمنامہ جاری کریں۔ تاہم، اس کے باوجود ان کے گھروں کو مسمار کردیا گیا۔ اگرچہ ایک حکم امتناع جاری کیا گیا تاہم 20 مئی 2020 کو 25 گھروں کو مسمار کردیا گیا اور 10 کو جزوی طور پر نقصان پہنچا جس کے باعث بچوں سمیت کئی رہائشی اپنے گھروں سے محروم ہوگئے۔ ایچ آر سی پی کو انٹرویو دینے والی ایک خاتون کا دعویٰ ہے کہ اسے بالوں سے گھسیٹ کر گھر سے باہرنکال دیا گیا۔
ایچ آر سی پی کو اس بات پر سخت تشویش ہے کہ ہندو برادری، جو ایک مذہبی اقلیت ہونے کی بناء پر پہلے ہی غیر محفوظ ہے، کو ان کے مذہب کی بنیاد پر نشانہ بنایا گیا تاکہ مقامی قبضہ گیروں کو فائدہ پہنچایا جاسکے۔ درحقیقت، مسٹر بوٹا نے ہندو برادری کو نامعقول طور پر’ہندوقبضہ گیر’ قرار دیا۔ ایچ آر سی پی وفاقی وزیر برائے ہاوسنگ اینڈ ورکس، طارق بشیر چیمہ سے پرزور مطالبہ کرتا ہے کہ وہ ان مجرموں کے خلاف کارروائی کریں جن کا دعویٰ ہے کہ انہیں مذکوروزیر کی حمایت حاصل ہے۔ اس کے علاوہ، پنجاب حکومت کو اس مسماری سے متاثر ہونے والے تمام خاندانوں کو معاوضہ ادا کرنا چاہئے۔
چیئرپرسن،ڈاکٹر مہدی حسن کی ایماء پر