پریس ریلیز
لاہور
09-فروری 2018

پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) نے اس بات پر غم و غصے کا اظہار کیا ہے کہ جنید حفیظ کا مقدمہ ایک دوسرے جج کو منتقل کردیا گیا ہے جس سے ان کا شفاف ٹرائل کا حق مزید متاثر ہوا ہے۔ جنید حفیظ کو مارچ2013ء میں اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب طلباء کے ایک گروہ نے ان پر توہین مذہب کا الزام عائد کیا تھا۔ اس بات کا خدشہ ہے کہ اگر اس وقت جنید حفیظ کے شفاف ٹرائل کے حق کو یقینی نہ بنایا گیا تو انہیں مزید پانچ سے دس سال جیل میں گزارنے پڑ سکتے ہیں۔
مسٹر حفیظ کا ٹرائل پریزائڈنگ ججوں کے مسلسل تبادلوں، استغاثہ کے گواہوں کی عدم موجودگی اور ایسی وجوہات کی بنا پرکئی سالوں سے التوا کا شکار ہے جو ملزم کے اختیار سے باہر ہیں۔ مثال کے طور پر مئی 2014ء میں ایچ آر سی پی کے ریجنل کو آرڈینیٹر اور مسٹر حفیظ کے وکیل راشد رحمان کو ان کے دفتر میں فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا۔ بعدازاں، مسٹر حفیظ کے خاندان کے لیے نیا وکیل تلاش کرنا انتہائی مشکل ہوگیا۔ مقدمے میں آنے والے اس نئے موڑ نے مسٹر حفیظ کی صورتحال کو مزید کمزور بنا دیا ہے۔
ایک ایسے وقت میں جب وکیل صفائی پہلے ہی استغاثہ کے دلائل کی جانچ کرچکا ہے اور مقدمے کی سماعت ختم ہونے کے قریب ہے،مسٹر حفیظ کے مقدمے کی منتقلی ملزم کے شفاف ٹرائل کے حق کو شدید متاثر کرے گی۔ اس مرحلے پر ایک نیا جج جرح کے اہم پہلوؤں کو سمجھنے میں ناکام رہے گا کیونکہ اس کی سماعت کسی اور جج نے کی تھی۔ اس سے یقینی طور پر مقدمے کے فیصلے میں غیر محدود تاخیر کا سامنا کرنا پڑے گااور اس سے ملزم کی مشکلات میں اضافہ ہوگا۔ مسٹر حفیظ کو توقع ہے، جو جائز بھی ہے کہ اس مقدمے کے اختتامی مراحل کی سماعت وہی جج کرے گاجس نے استغاثہ کے گواہوں سے کی گئی جرح کی سماعت کی تھی ۔
صورتحال اس حقیقت کے باعث مزید ابتر ہوگئی ہے کہ جنید حفیظ مئی 2014ء سے ملتان کی ہائی سکیورٹی جیل میں تنہا قید ہیں۔ جیل حکام کا دعویٰ ہے کہ ایسا اس لیے ہے کیونکہ جیل کے اندر بھی ان کی جان کو خطرہ ہے۔ علاوہ ازیں، مسٹر حفیظ کے وکیل کو جیل میں ان سے علیحدہ ملنے کا موقع نہیں دیا گیا۔
مسٹر حفیظ کو مناسب وقت کے اندر شفاف ٹرائل کے حق سے محروم رکھا گیاہے جو کہ شفاف سماعت کے حق کا ایک لازمی جز و ہے اور جس کا ذکر آئین پاکستان کے آرٹیکل 10۔الف اور انسانی حقوق کے بین الاقوامی معاہدوں میں کیا گیا ہے۔ ایچ آر سی پی مسٹر حفیظ کے مقدمے کی منتقلی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے اور اپنے موقف کو پھر سے دہراتا ہے کہ پاکستان کی انسانی حقوق سے متعلق قومی اور بین الاقوامی ذمہ داریاں اس کے کسی بھی شہری کے انسانی حقوق کو اس غیر مناسب طریقے سے نظر انداز کیے جانے کی حمایت نہیں کرتیں۔ ڈاکٹر مہدی حسن
چیئر پرسن ایچ آرسی پی