پریس ریلیز

جبران ناصرپرحملے قابل مذمت ہیں: ایچ آرسی پی

لاہور، 22 جولائی 2018: پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق(ایچ آرسی پی) کو کراچی میں آزاد امیدوارجبران ناصر کو درپیش خطرات پرنہایت تشویش ہے۔ مسٹرناصراوران کے ساتھی جو اپنی انتخابی مہم میں پانی کی دستیابی، رہائشی سہولیات اورتعلیم جیسے اہم معاملات کو زیربحث لا رہے ہیں، کو دائیں بازوکے عناصرکی طرف سے مسلسل نشانہ بنایا جارہا ہے، ان حملوں اوردھمکیوں میں گذشتہ ایک ہفتے سے شدت دیکھنے میں آئی ہے۔

آج جاری ہونے والے ایک بیان میں، ایچ آرسی پی نے ‘مسٹرناصرکی انتخابی مہم کے خلاف پرتششد اورکینہ پروراقدامات’ کی شدید مذمت کی ہے۔ ایچ آرسی پی کے لیے یہ چیز انتہائی پریشانی کا سبب ہے کہ مقامی مولوی اورتحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے حامی مسٹرناصراوران کے ساتھیوں پر’قادیانیوں کے ایجنٹ’ کا لیبل لگا رہے ہیں، اورجذباتی ہجوم کو ناصرجبران پرتشدد کرنے کی کھلے عام تر‏غیب دے رہے ہیں تاکہ وہ اپنی انتخابی مہم نہ چلا سکیں۔

 ‘ عوام میں سے یا ریاست کے کسی ادارے کے کسی فرد کو باالکل بھی یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ مسٹرناصرسے ان کے عقیدے کے متعلق کوئی سوال کرے یا ان سے اپنا ایمان ثابت کرنے کا مطالبہ کرے۔ ان اقدامات کے مسٹرناصراوران کے حامیوں کی سلامتی پرجو خطرناک اثرات مرتب ہوسکتے ہیں، انہیں نظرانداز نہیں کیا جانا چاہیے، کم ازکم الیکشن کمیشن آف پاکستان(ای سی پی) اورنگران حکومت کو تو اس پرچشم پوشی نہیں کرنی چاہیے۔

تحریک لبیک پاکستان کے مولوی نوید عباسی جیسے کارکنوں کی مسلسل اشتعال انگیزی سیاسی جماعتوں کے لیے ای سی پی کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتی ہے۔ اس حقیقت کو مدنظررکھتے ہوئے کہ ٹی ایل پی کو ایک قانونی سیاسی جماعت کا حاصل ہے، ایچ آرسی پی کا مطالبہ ہے کہ ای سی پی اس قسم کے تشدد میں ملوث ٹی ایل پی کے(یا دیگر) امیدواروں کو نااہل قراردے اورمسٹرناصرکومئوثرتحفظ فراہم کرے۔ ایچ آرسی پی کا سندھ کی نگران حکومت سے بھی مطالبہ ہے کہ وہ اس امرکو یقینی بنائے کہ مسٹرناصران لوگوں کے خلاف فوری طورپرمقدمے درج کرواسکیں جو انہیں اوران کے ساتھیوں کو دھمکیاں دینے اوران پرحملے کرنے میں ملوث ہیں۔

 

ڈاکٹرمہدی حسن

چئیرپرسن