پریس ریلیز
حکومت کی جمہوری ساکھ کے لیے اظہاررائے کی آزادی نا گزیر ہے
اسلام آباد، 29 اگست 2018: پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ پریس کی آزادی میں حائل رکاوٹوں کاادراک کرے اور ان کا فوری خاتمہ کرے۔ آج اخبارات کی ترسیل اور صحافیوں کی اظہار رائے کی آزادی پر عائد پابندیوں سے متعلق رپورٹ کی تقریب رونمائی کے موقع پر ایچ آر سی پی نے کہا:
’’ نئی حکومت کو اپنی جمہوری ساکھ بنانے کے لیے پرنٹ اور براڈکاسٹ میڈیا میں اظہار رائے کی آزادی کو تحفظ فراہم کرنا ہوگا۔ اس حکومتی عزم کا اظہار کہ تمام سرکاری میڈیا کو مکمل ادارتی آزادی حاصل ہوگی، ایک اہم اورخوش آئند قدم ہے لیکن اب بھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔ حکومت کو اظہاررائے کی آزادی پرپابندیوں کے حوالے ایک مشکل صورتحال ورثے میں ملی ہے، تاہم اسے اس سے نبردآزما ہوتے ہوئے اس حوالے سے تمام ریاستی اداروں و محکموں کی کارروائیوں کو تسلیم کرنا ہوگا اوران کی ذمہ داری لینا ہوگی اور نجی میڈیا اداروں کے اخبارات خاص طور پر ڈان کی ترسیل میں مسلسل غیر قانونی مداخلت کے الزامات کی تحقیقات کرنا ہوں گی۔حکومت کو یہ بھی دیکھنا ہو گا کہ ریاستی میڈيا کے لیے جس آزادی کا اعلان ہوا ہے کیا اس کا اطلاق ان موضوعات پربھی ہوررہا ہے جو اسٹیبلشمنٹ نے صحافت کے دائرہ کار سے خارج کررکھے ہیں مثال کے طورپرپشتون تحفظ موومنٹ۔
’’ ایسے شواہد بھی موجود ہیں جو صحافیوں اور سوشل میڈیا کارکنوں کو منظم طور پرڈرانے دھمکانے کی خبروں کی تصدیق کرتے ہیں، اور یہ سلسلہ اس حد تک بڑھ چکا ہے کہ صحافیوں کی ایک بڑی تعداد نے پیشہ ورانہ اور غیر جانبدارانہ صحافت پر سمجھوتہ کرتے ہوئے خود پر سنسرشپ عائد کرلی ہے۔ صحافیوں اور ان کے خاندانوں کو دھمکانے، سوشل میڈیا کے ذریعے ان کی کردار کشی اور اغواء اور جسمانی حملوں کی شکل میں انتقامی کارروائیوں کے ذریعے خوف پیدا کرنے سے متعلق بظاہر کوئی احساس ندامت دکھائی نہیں دیتا۔ علاوہ ازیں،’حساس‘ علاقوں خاص طورپرشمالی وجنوبی وزیرستان یا سیاسی پیش رفتوں کے معاملے پر میڈیا کی جبری بندش ایک ’آزاد‘ یا ’غیر جانبدارانہ‘ میڈیا کی جانب اشارہ نہیں کرتی۔
ایچ آرسی پی کا تمام صوبائی و وفاقی حکومتوں اوردیگرتمام ریاستی اداروں و محکموں سے مطالبہ ہے کہ ملک میں اظہاررائے کی آزادی میں غیرقانونی مداخلت پرقابو پایا جائے۔ کسی بھی اخبارکی فروخت میں مداخلت نہیں ہونی چاہیے اورنہ ہی کسی ٹی وی چینل کی بندش۔ریاستی ایجنسیوں کی طرف سے ‘صحافتی معاملات میں ہدایات’ دینے کا سلسلہ فوری طورپربند ہونا چاہیےاورایچ آرسی پی کی رپورٹ میں درج شکایات کا ازالہ ہونا چاہیے۔ ریاست کو چاہیے کہ وہ معلومات تک رسائی کے ایکٹ 2017 کی روسے عائد فرائض کی ادائیگی کے لیے ہرصوبے میں مستقل اورمئوثرانفارمیشن کمیشن قائم کرے۔
ڈاکٹرمہدی حسن
چئرپرسن، پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق