ریپ کی دھمکیاں ناقابل قبول ہیں

لاہور، 5 فروری 2019۔ گذشتہ چند دنوں میں پیش آنے والے واقعات کے پیش نظر، جن میں بظاہرنظرآررہا ہے کہ قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کو ہرقسم کی قانونی کاروائی سے استسنیٰ دیا جارہا ہے، پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آرسی پی) نے شمالی وزیرستان کے گائوں خیسورمیں ایک پشتون خاتون کی مبینہ ہراسانی پرشدید تشویش ظاہرکی ہے۔ ہراسانی کا الزام ان کے کمسن بیٹے حیات خان کی طرف سے ریکارڈ کیے گئے ایک  ویڈیوبیان میں لگایا گیا جسے سوشل میڈیا پرریلیز کیا گیا تھا۔

آج جاری ہونے والے ایک بیان میں، ایچ آر سی پی نے یہ کہہ کرواقعے کی پرزورمذمت کی ہے کہ ‘ریاستی ایجنسی کے اہلکاروں کو کوئی حق نہیں پہنچتا کہ وہ کسی کے گھرمیں داخل ہوں اورکسی خاتون کو ریپ کی دھمکیاں دیں جن کے خاوند اوربڑے بیٹے کو، اطلاعات کے مطابق، اس سے پہلے ہونے والے ایک سیکیورٹی آپریشن میں گرفتارکرلیا گیا تھا۔ اگرچہ ان کے خاوند کو اب رہا کردیا گیا ہے، مگراس سے ان کی ہراسانی اورانہیں ملنے والی ریپ کی دھمکیوں کا ازالہ ہرگز نہیں ہوا۔

‘ایچ آرسی پی کو دیگرذرا‏ئع بشمول انسانی حقوق کے کارکنوں کی ایک آزاد ٹیم سے جس نے ویڈیو ریلیز ہونے کے فوری بعد حیات خان کی والدہ سے ملاقات کی،  سے یہ جان کرانتہائی تکلیف ہوئی ہے کہ اس واقعے کی دیگرواقعات سے کڑیاں ملتی ہیں۔ ریاستی ایجنسی کی ذیادتیوں جیسی صورتحال میں لوگوں کو خاموش رہنے پرمجبورکرنے کےلیے ریپ کا نشانہ بنانا یا ریپ کی دھمکیاں دینا انتہائی افسوس ناک بات ہے  ۔ ایچ آرسی پی کا حکومت سے پرزورمطالبہ ہے کہ اس واقعے کی آزاد و شفاف تحقیقیات کی جائیں اورحقائق عوام کے سامنے لائے جائیں تاکہ یہ پیغام دیا جاسکے کہ ریپ کی دھمکیاں کی کسی بھی قسم کے حالات میں برداشت نہیں کی جاسکتی چاہے وہ ریاستی ایجنسیوں کی طرف دی گئی ہوں یا افراد کی طرف سے  ۔’

ڈاکٹرمہدی حسن

چیئرپرسن